بلوچستان ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی ہے۔
آئینی درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق ممبر ایگزیکٹیو کمیٹی عبدالرزاق شر نے دائر کی تھی، جس کی سماعت بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر نواز رانا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیے اور کہا کہ عمران خان نے قومی اسمبلی تحلیل کرکے غیر آئینی اقدام اٹھایا۔
سپریم کورٹ نے بھی 7 اپریل 2022 کو سابق وزیراعظم کے اس اقدام کو خلاف آئین قرار دیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی اس لیے ان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔
دوران سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے معاملہ پالیمنٹ بھجوانے کا کہا تو کوئی پارلیمنٹرین درخواست لے کر کیوں نہیں آیا۔
امان اللہ کنرانی نے جواب دیا کہ پارلیمنٹرین کی اپنی مجبوری ہوتی ہے۔
چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے امان اللہ کنرانی کو مخاطب کرکے کہا کہ درخواست میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو فریق نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’لگ ایسا رہا ہے جیسے آپ بھی مصلحت کا شکار ہیں۔ کہیں آپ نے درخواست اس لیے تو نہیں دی کہ یوٹیوب پر وی لاگ آجائیں۔‘
امان اللہ کنرانی نے جواب دیا کہ ’آپ نے میرا آج تک کوئی وی لاگ دیکھا میں وی لاگ نہیں بناتا۔‘
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواست قابل سماعت قرار ریتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان، سیکریٹری قانون و انصاف، اٹارنی جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اورقومی اسمبلی کے سیکریٹری کو نوٹسز کرکے 29 مئی کو جواب طلب کرلیا ہے۔