وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت کسی پر تشدد نہیں کیا گیا، چیئرمین تحریک انصاف کو پکڑے جانے کے رد عمل میں کسی نے امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی تو قانون پوری طاقت سے نافذ ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کےخلاف کئی کیسز ہیں نیب نے ان کی گرفتاری القادرٹرسٹ کیس میں کی ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی خزانے کو 7 ارب کی کرپشن کا ٹیکا لگایا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری میں مزاحمت ہوئی لیکن وہ زیادہ نہیں تھی۔ کسی کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ گرفتاری کے وقت شیشے دھکم پیل سے ٹوٹے رینجرز نے نہیں توڑے، کسی نے امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی تو قانون پوری طاقت سے نافذ ہوگا۔
رانا ثنا نے کہا کہ القادرٹرسٹ کرپشن کو چھپانے کیلئے بنایا گیا، ٹرسٹ کے صرف 2 ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں، 240 کنال بنی گالہ میں بھی القادر ٹرسٹ کے نام پر رجسٹرڈ ہوئی، پراپرٹی ٹائیکون کی رقم منی لانڈرنگ میں پکڑی گئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی ایک پیسے کی بھی منی ٹریل نہیں دی گئی، برطانیہ کی حکومت نے پاکستان حکومت سے رابطہ کیا اور رقم منتقلی کی بات کی، قومی خزانے کو 60 ارب کا ٹیکہ لگا کر پراپرٹی اپنے نام لگوائی گئی۔
انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق 60 ارب روپے قوم کی امانت تھی، رقم قومی خزانے میں واپس آنا تھی، شہزاد اکبر معاملے کے درمیان میں آیا اور معاملات طے کیے گئے۔ 7 ارب کی پراپرٹی کی قیمت ہے، 2 ارب روپے شہزاد اکبر نےعلیحدہ سے لیے قانون کے مطابق کارروائی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام تر تحقیقات کے بعد عمران خان کی گرفتاری عمل میں آئی، چیئرمین تحریک انصاف کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا گیا، ہماری جانب سے نیب کو کوئی ڈائریکشن نہیں دی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ القادرٹرسٹ کرپشن کے حوالے سے سارے انتقال اور رجسٹریوں کی کاپیاں موجود ہیں، عمران خان کے دور حکومت کے عہدیدار شہزاد اکبر نے 2 ارب روپے وصول کیے اور آج کل شہزاد اکبر دبئی اور لندن میں موجیں اڑا رہے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر پاکستانی اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی ایسی کارروائی میں ملوث ہیں۔ ایجنسی کے خلاف عمران خان کا بیان بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کے اداروں اور ایجنسی کے خلاف جو بیان دیا یہ فرمائشی ہے کسی طرف سے مہم جوئی کا کہا گیا یہ باقاعدہ سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں اس کو غور سے دیکھیں تو سمجھ آئے گا کہ کون کون سی غیرملکی طاقتیں اس کے پیچھے موجود ہیں جو اس بیانیے کو پروان چڑھا رہی ہیں۔
رانا ثنا نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنے قتل کی سازش کی جو بات کررہے ہیں اس حوالے سے انھوں نے کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ہم عمران خان کو پیشکش کرتےہیں کہ وہ قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تحقیقات اپنی مرضی کے افسران سے کروالیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کا عدالت عالیہ نے نوٹس لیا اس کا ہمیں گلہ نہیں عدالت کی جانب سے نوٹس لیا جانا چاہیے لیکن جب پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر جھوٹی پریس کانفرنس کرتے تھے، جب نیب چیئرمین کو ویڈیو دکھا کر اپنی سوچ کے مطابق چلایا جارہا تھا، جب وزیر بتاتے تھے کہ فلاں فلاں شخص گرفتار ہوگا اور جب لوگوں پر منشیات کا کیس ڈالا جاتا تھا تو اس وقت ازخود نوٹس نہیں لیا گیا۔