سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جےآئی ٹی رپورٹ مستردکر دی۔
سپریم کورٹ میں اینکرپرسن ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس سماعت ہوئی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی دوبارہ متحدہ عرب امارات جانے کی تیاری کررہی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کا مقصد بتا دیں ابھی تک کوئی میٹریل نہیں دیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے اسپیشل جے آئی ٹی کی پیش رفت رپورٹ پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کو 11 اپریل کو یو اے ای سے جواب موصول ہوا ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ اب تک جے آئی ٹی نے ارشد شریف قتل سے متعلق کیا شواہد اکھٹے کیے۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گزشتہ روز اسپیشل جے آئی ٹی نے کینین ہائی کمیشن سے ملاقات کی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان نے کینیا سے مشترکہ قانونی تعاون کا معاہدہ کر رکھا ہے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا نے پاکستان کو تعاون فراہم کرنے سے کوئی انکار نہیں کیا، اسپیشل 17 مئی کو کینیا اور متحدہ عرب امارات جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں ایسی رپورٹس نہیں چاہیے جن میں کچھ پیشرفت ہے ہی نہیں، پچھلی سماعت سے اب تک کوئی پیش رفت کیوں سامنے نہیں آئی، جن 2 افسران نے رپورٹ بنائی ان کو جے آئی ٹی کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا، سپریم کورٹ ارشدشریف قتل کی ایمانداراورشفاف تحقیقات چاہتی ہے۔
سپریم کورٹ نےارشدشریف قتل کیس میں اسپیشل جےآئی ٹی رپورٹ مستردکردی اور کیس کی سماعت 13جون تک ملتوی کردی۔