محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ فلور ملز نے گندم 3900 روپے من خریدی جب کہ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمت 4800 سے 6000 روپے ہوچکی ہے۔
کراچی اور خیبر پختون خوا میں آٹا بحران ٹلنے کے بعد اب پنجاب میں یہ بحران آنے کا خدشہ ہے کیوں کہ محکمہ خوراک پنجاب اور فلور ملز ایسوسی ایشن آمنے سامنے آگئی ہے۔
محکمہ خوراک پنجاب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق فلور ملز کے پاس ساڑھے 4 لاکھ میٹرک ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں، اور ملز مالکان یہ گندم 3900 روپے فی من خریدی ہے۔
محکمہ خوراک پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی مدد سے آن لائن پورٹل میں حقائق سامنے آئے ہیں، پورٹل میں فلور ملز اپنے ذخائر کا اندراج کرتی ہیں، جس کے مطابق ایک کروڑ 12 لاکھ من سے زائد ذخائر ہیں، یہ گندم ایک ماہ سے زیادہ عرصہ کے لئے کافی ہے۔
محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ فلور ملز کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ آٹے کی قلت پیدا نہ کریں، اور حکم امتناعی کی آڑ میں ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں، فلورملز کو ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ پرمٹ جاری کررہا ہے، ان کو چاہئے کہ پرمٹ حاصل کرکے گندم کی خریداری کریں۔
دوسری جانب فلور ملز ایسوسی ایشن نے اوپن مارکیٹ سے گندم کی خریداری کے حوالے سے محکمہ خوراک پنجاب کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ خوراک کے اعداو شمار حقائق پر مبنی نہیں ہیں، 1100 سے زائد فلور ملز میں سے گنتی کی ملز کے پاس گندم موجود ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کی ناجائز پابندیوں کے باعث گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، راولپنڈی میں گندم کی قیمت 4200 روپے تھی اور آج اس کا ریٹ 6000 روپے ہے، لاہور میں جو گندم 4000 روپے میں مل رہی تھی آج اس کا ریٹ 4800 روپے ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گندم خریداری کیلئے پرمٹ کے اجرأ میں بھی کوئی حقیقت نہیں، تاحال پرمٹ اجرأ کی کوئی پالیسی ایسوی ایشن کے علم میں نہیں ہے، ابتداء میں راولپنڈی کی چند فلور ملز کو پرمٹ کا اجرأ ہوا اور گندم گوداموں میں ان لوڈ ہوئی۔
فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ مہنگی گندم خرید کر سستا آٹا فراہم کرنا ناممکن ہے، فلور ملز نے ہمیشہ عوامی مفاد میں کام کیا ہے، محکمہ خوراک پنجاب اپنی ناقص پالیسوں پر نظر ثانی کرے، بے جا پابندیوں کا خاتمہ اورآزادانہ کاروبار کی اجازت دی جائے۔