حکومت نے پارلیمان کی توہین سے متعلق قانون سازی کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں، توہین پارلیمنٹ بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
بل کے تحت توہین پارلیمنٹ پر مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں، اس بل کے تحت پارلیمنٹ کی توہین پر کسی بھی حکومتی یا ریاستی عہدیدار کو طلب کیا جا سکے گا۔
تجویز کے مطابق 24 رکنی پارلیمانی کنٹمپٹ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی۔
کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے 50، 50 فیصد اراکین کو شامل کیا جائے گا۔
کنٹمپٹ کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرے گی۔
اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔
توہین پارلیمنٹ پر چھ ماہ قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
توہین پارلیمنٹ کا مسودہ پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ میں رائج قوانین کی روشنی تیار کیا گیا ہے۔
بل قومی اسمبلی کے بعد منظوری کے لئے سینٹ کو بھیجا جائے گا۔
دو مئی کو قائمہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے استحقاق رانا قاسم نون نے کہا تھا کہ توہین پارلیمنٹ کا قانون وقت کی ضرورت ہے جس پر کافی عرصے سے کام کر رہے تھے، لہٰذا ہم توہین پارلیمنٹ کا بل ایوان میں لائیں گے۔
رانا قاسم کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا توہین پارلیمان بل پر اتفاق ہے، بل کی تیاری کے حتمی مراحل میں ہیں، بل ایوان میں لانا کوئی ماورائے آئین اقدام نہیں بلکہ یہ موجودہ ”ٹوتھ لیس“ پارلیمان کو مضبوط کرے گا۔
رانا قاسم نون نے کہا کہ کوئی بھی شخص توہین پارلیمنٹ کرے گا اس کے خلاف سزا ہوگی کسی ادارے کا نام نہیں، توہین پارلیمنٹ کا قانون کسی بھی شخص پر لاگو ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ججز پر بھی لگ سکتا ہے، آرٹیکل 68 میں لکھا ہے کہ جج کو طلب کیا جا سکتا ہے، اس حوالے سے آرٹیکل 68 پڑھ لیں۔ توہین پارلیمنٹ کا قانون تمام اداروں میں بیٹھی ہوئی شخصیات پر بھی لاگو ہوگا۔