بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ای سی او) اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزرائے خارجہ اجلاس کی کامیابی پر بات کرنے کے بجائے پاکستان کے خلاف پھٹ پڑے۔
ایس سی او اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو کے مقبوضہ کشمیر اور پاک بھارت تعلقات سے متعلق سوال پر بھارتی وزیر خارجہ سفارتی و میزبانی کے آداب بھول گئے۔
آج نیوز کی منیزے جہانگیر کے سوال کے جواب میں جے شنکر نے بلاول بھٹو زرداری کے کانفرنس میں دیے گئے بیان پر تنقید کی۔ اس سے قبل وزیر خارجہ نے شے شنکر کو خبردار کیا تھا کہ سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار نہیں بنایا جائے۔
منیزے جہانگیر نے شے شنکر سے سوال کیا کہ بلاول بھٹو نے بھارت آ کر ایک جرات مندانہ اقدام کیا جسے ایک پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان پر تنقید بھی کی جاتی ہے لیکن بھارتی اور آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں؟ اور مستقبل میں پاکستان کے ساتھ کم از کم سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے آپ کا روڈ میپ کیا ہوگا؟
منیزے جہانگیر کے سوال کے جواب میں جے شنکر غصے میں پھٹ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس سی او رکن ملک کے وزیر خارجہ کے طور پر بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اسی کے مطابق سلوک کیا۔ایک فروغ دینے والے، انصاف دہندہ اور دہشت گردی کی ایک صنعت کے ترجمان کے طور پر جو پاکستان کی بنیاد ہے، ان کی پوزیشن کا ایس سی او اجلاس میں بھی جواب دیا گیا۔
میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں بھارتی وزیر خارجہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر بھی لفظی حملے کرنے سے باز نہ آئے۔
مقبوضہ کشمیر میں جی20 اجلاس کے انعقاد سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جی20 سے کوئی تعلق نہیں اور یہ اجلاس تمام بھارتی ریاستوں میں ہوتے ہیں۔
پاک بھارت بات چیت کے امکان کے حوالے سے جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی کے متاثرین دہشت گردی کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھتے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر پاکستان کی ساکھ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر سے زیادہ تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔
جے شنکر نے کہا کہ بلاول شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملک کے وزیر خارجہ کے طور پر یہاں آئے۔ یہ کثیر الجہتی سفارت کاری کا حصہ ہے، براہ کرم اسے اس سے زیادہ مت دیکھیں۔
جے شنکر چین کے بارے میں نرم رویہ رکھتے تھے جو بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعہ میں مصروف ہے۔ اس ضمن میں بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے چین کے ساتھ بہت واضح بات چیت کی اور ہمیں اختلاف رائے کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران اعتراف کیا کہ بھارت اور چین کے تعلقات معمول پر نہیں ہیں۔