پنجاب پولیس کی جے آئی ٹی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا بیان ریکارڈ کر لیا، پنجاب فرانزک اور کرائم سین یونٹ نے بھی جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے۔
عمران خان کے خلاف ہنگامہ آرائی کار سرکار میں مداخلت سمیت دیگر الزامات میں درج دس مقدمات کی تحقیقات کے لئے ایس ایس پی عمران کشور کی قیادت میں پنجاب پولیس کی جے آئی ٹی زمان پارک پہنچی۔
جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو زمان پارک کے داخلے کی اجازت دی گئی، جے آئی ٹی نے ایک گھنٹہ پچاس منٹ تک تفتیش اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل جاری رکھا۔
ٹیم نے چیئرمیں تحریک انصاف عمران خان سے پچاس سے زائد سوالات کئے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے تفشیش کے بعد میڈیا کے سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔
عمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز نے میڈیا کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے معزز جج کے فیصلے پر جے آئی ٹی بنی، جس میں پولیس، آئی بی اور آئی ایس آئی کے لوگ شامل ہیں۔ جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے جو بھی سوالات کئے، ان کے جواب دیے گئے۔
انھوں نے کہا کہ ججز پر حملہ کرنا مسلم لیگ ن کا وطیرہ بن گیا ہے۔ الیکشن سے بچنے کیلئے انہوں نے چیف جسٹس کو نشانے پر رکھا ہے۔ اس وقت ڈرا نے دھمکانے کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے، ہمارے دور اقتدار میں ان کے لانگ مارچ تھے ہم نے ایک ایف آئی آر درج نہیں کی۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عمران خان عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اس لیے بیماری کے باوجود جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ ہم نے بڑے جلسے کئے لیکن ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا۔ تحریک انصاف تمام صوبوں کی جماعت ہے، ہم جلد از جلد انتخابات چاہتے ہیں اور آئین میں جو لکھا ہے اس کے مطابق چیزیں چلنی چاہئیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر پولیس نے رابطہ کیا اور ہم نے ان کو عزت اور احترام کے ساتھ زمان پارک کی رسائی دی۔ جن مقدمات میں پولیس تفتیش کیلئے آئی ان میں سے تین میں وہ ہماری ملزم ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ عدالت ہو یا جے آئی ٹی عمران خان خود پیش ہو رہے ہیں ہم آئین کی جنگ لڑ رہے ہیں ہفتے کو آئین بچاؤ ریلیاں نکالیں گے۔
زمان پارک میں جے آئی ٹی کی جانب سےعمران خان سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
سوال:۔ کیا 8 مارچ کو معلوم تھا کہ دفعہ 144 کا نفاز ہوچکا ؟
جواب:- میڈیا بلیک آؤٹ تھا مجھے سوشل میڈیا سے پتہ چلا کہ دفعہ 144 نافذ ہوچکی ہے۔ سوشل میڈیا سے پتہ چلا تو حماد اظہر کو ریلی ملتوی کے اعلان کی ہدایت کی۔
سوال:۔ آپ کو ظل شاہ کی موت کا کیسے پتہ چلا ؟
جواب:۔ یاسمین راشد نے بتایا کہ ظل شاہ کی لاش فٹ پاتھ سے ملی ہے، ظل شاہ کو پولیس حراست میں مارا گیا ہے۔
سوال:ـ راجہ شکیل اور اسکے ڈرائیور کو جانتے ہیں ؟
جواب:ـ میں کسی کو نہیں جانتا مجھے نہیں پتہ اسکا ڈرائیور کون ہے۔
سوال:۔ 14 مارچ کو پولیس نوٹس لے کر آئی آپ کو پتہ تھا ؟
جواب:ـ میں گھر میں تھا، کیا اندازہ ہوسکتا ہے باہر کیا ہورہا ہے۔