شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی ہم منصب کی جانب سے سرحد پار سے دہشتگردی سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے علاقائی ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کو سفارتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے عوام کی اجتماعی حفاظت ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگربڑی طاقتیں امن ساز کردار ادا کریں تو ہم اہنے خطے کے لوگوں کیلئے وسیع ترتعاون، اقتصادی مواقع اور علاقائی انضمام کی راہ ہموارکرتے ہوئے امن کے امکانات لاسکتے ہیں۔ سفارتی پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار بنانے میں نہ پھنسیں۔
بلاول کے بیان کو وزارت خارجہ کے ترجمان نے آفیشل ٹوئٹرہینڈل پر شیئر کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے منافی ہیں۔
بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019مین مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بعد پاکستان نے اپنے روایتی حریف کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔
قبل ازیں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے افتتاحی اجلاس سے اپنے خطاب میں سرحد پاردہشت گردی کے مسئلے کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت بلا روک ٹوک جاری ہے۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جب دنیا کووڈ اور اس کے نتائج کا سامنا کرنے میں مصروف ہے تو دہشت گردی کی لعنت بلا روک ٹوک جاری ہے۔ ہندوستان ٹائمز نے بھارتی وزیر خارجہ کے حوالے سے کہا کہ اس خطرے سے نظریں ہٹانا ہمارے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
جے شنکر نے مزید کہا کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال ہماری توجہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان کی صورتحال پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف علاقائی انضمام اور اقتصادی تعاون بلکہ عالمی امن و استحکام کی بھی کنجی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے ذریعے علاقائی رابط بڑھانے پر زور دیتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ SCO یوریشین کنیکٹیوٹی کa وژن اگلی سطح پر لے جانے کے لئے کلیدی پلیٹ فارم ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو جو اہمیت دیتا ہے اس کا گوا میں میری موجودگی سے زیادہ طاقتور اشارہ کچھ نہیں ہوسکتا۔
وزیر خارجہ نے ’شنگھائی اسپرٹ‘ میں شامل باہمی اعتماد اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر پاکستان کے معاہدوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان باہمی اعتماد اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر مکمل عمل پیرا ہے۔
بلاول بھٹو نے موسمیاتی بحران کے خلاف مشترکہ کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت کے وجود کے لئے ایک خطرہ ہے۔
اس سے قبل بھارتی شہرگوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی آمد پر بھارتی وزیر خارجہ سبرا مینم جے شنکر نے ان کا استقبال کیا۔
اجلاس کے بعد جولائی میں ہونے والے SCO سربراہان مملکت اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ شام اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی تھی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا اور فوڈ سیکیورٹی، توانائی اور عوامی سطح پر رابطوں کو مزید گہرا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم روس کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کی نئی راہیں کھولتی ہے۔
روسی ہم منصب کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری نے ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سعیدوف سے بھی ملاقات کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا، اس کے علاوہ اقتصادی تعلقات اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی گئی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ نے بھی پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ بلاول بھٹو نے انہیں شنگھائی تعاون تنظیم کی قیادت کے وژن کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ژانگ منگ نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی مسلسل حمایت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے، رابطے، امن اور خوشحالی کے لیے وزیر خارجہ کے تعمیری کردار کو سراہا۔
کانفرنس میں دیگر وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات کرنے والے بلاول کا کہنا ہے کہ ان کا دورہ بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر پر پاکستان کے پختہ عزم کی واضح عکاسی کرتا ہے۔
گزشتہ روز گوا پہنچنے پر بھارتی حکام نے بلاول کا استقبال کیا تھا۔ ان کے ہمراہ اسد مجید خان، ممتاز زہرہ بلوچ، الیاس نظامی اور دیگرپر مشتمل ایک وفد بھی ہے۔
گوا میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ وزرائے خارجہ کانفرنس کی کامیابی کے لیے پُرامید ہیں۔
بھارت 4 سے 5 مئی تک ہونے والی 2001 میں قائم کی جانے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا میزبان ہے۔ SCO ایک علاقائی سیاسی اور سیکورٹی بلاک ہے جس کے ارکان میں روس،چین، بھارت, پاکستان ، سری لنکا ، کرٖغزستان، ازبکستان اور تاجکستان شامل ہیں۔
بلاول نے مزید کہا کہ اپنے دورے کے دوران دوست ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ تعمیری بات چیت کا منتظر ہوں۔
یہ 2011 کے بعد کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ بھارت ہے۔بین الاقوامی میڈیا پاکستانی وزیر خارجہ کے دورے کو بھارت کے ساتھ مصالحتی عمل شروع کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
ہندوستان اور پاکستان دونوں میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور ماہرین کو دونوں ممالک کے تعلقات میں برف پگھلنے کا کوئی امکان فی الحاال نظرنہیں آرہا۔
مزید برآں، پاکستان کی حکومت کشمیر پالیسیوں اور بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ نارواسلوک کی وجہ سے ھارتی انتظامیہ کی طرف ہاتھ بڑھا کر سنگین سیاسی نقصان کا خطرہ مول لے گی۔ اس لیے خارجہ پالیسی بلاول کے دورے کو پاکستان کے لیے ایک علاقائی ضرورت کے طور پر دیکھتی ہے نہ کہ دو طرفہ۔
ذرائع ابلاغ کا ماننا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے سے اسلام آباد کو تنظیم میں اپنا اثر و رسوخ کھونے کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے بلاول بھٹو زرداری کے دورہ بھارت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شرکت بذریعہ ویڈیو لنک کی جاسکتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کے ذ ریعہ شرکت ممکن تھی لیکن مسئلہ یہ ہے کہ مودی سے محبت کرنے والےکشمیر میں کیے جانے والے مظالم اور مودی جنتا کو خوش کرنے کے لیے بھارت کے مسلمانوں اور اقلیتوں کو درپیش مشکلات کو نظر انداز کرنے کے لیے تیار ہیں۔
شیریں مزاری نے بھی طنزیہ ٹویٹ میں کہا کہ امپورٹڈ وزیر خارجہ گوا جانے کے لیے بے چین ہیں۔