قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سی ڈی اے کی حدود میں اراکین پارلیمنٹ، وزرا ، ججز اور جرنیلوں کو ملنے والے پلاٹس کی تفصیلات طلب کر لیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نورعالم خان کی صدارت میں ہوا، وزارت بحری امور اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے آڈٹ اعتراضات پر غورکیا گیا۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ چین نے گوادر کے لیے جو سولر پینل فراہم کیے، اس کی تفصیلات فراہم کریں، پی اے سی نے سیکرٹری میری ٹائم اور چیئرمین گوادر پورٹ سے چین کی طرف سے گوادر کے لیے فراہم کردہ سولر پینل کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔
پی اے سی نے سی ڈی اے کو ہدایت جاری کی کہ اب تک جن بڑی شخصیات کو پلاٹس دیے گئے ان کی تفصیلات فراہم کرے۔ یہ بھی بتائے کہ الاٹمنٹ کے وقت اُن پلاٹس کی کیا مالیت تھی اور کیا ان پلاٹس کی مکمل قیمت ادا کی گئی۔
اس سے قبل کمیٹی نے اسلام آباد کے پوش سیکٹرز کے مراکز میں تجاوزات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے نے لوگوں سے پیسہ لیکر فٹ پاتھ پر تجاوزات قائم کر دیں، اشرافیہ پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ تجاوزات کے معاملے پر کمیٹی بنائی ہے، سپر، جناح سپر اور ایف ٹین میں تجاوزات ختم کردی گئی ہیں۔
دوران اجلاس پی اے سی کے چیئرمین نورعالم خان نے کہا کہ سیگریٹ ساز کمپنیاں اربوں روپے ٹیکس چوری کرتی ہیں، سیگریٹ سازی کی صنعت میں مافیاز بیٹھے ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاسکو سے گزشتہ پانچ سال کے دوران گندم کی خریداری کا ڈیٹا طلب کیا۔