اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران عمران خان کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن سے جان کو خطرہ ہے نگراں حکومت بھی وہی چلا رہے ہیں۔
امیریکیوں کے ساتھ میٹنگز کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ دوستی سب سے چاہتے ہیں کسی سے غلامی نہیں چاہتے، امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم ہرملک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پانچ رکنی بینچ جو نام بتایا ہے اس سے جان کو خطرہ ہے، اس کا نام لوں گا تو وہ نام آپ کا اخبار نہیں چھاپے گا، اسی لیے میں اس کو ڈرٹی ہیری کہتا ہوں، کیئر ٹیکر گورنمنٹ وہ چلا رہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ بلاول کے انڈیا دورے پر کمنٹ کر دیں، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ کیا ان کے لیے کشمیر کوئی ایشو نہیں ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں، ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی، جنرل باجوہ نے کئی بریفنگ میں کہا ٹینکوں میں تیل نہیں، میں حیران تھا یہ کس قسم کا آرمی چیف ہے جو یہ بات کرتا ہے۔
عمران خان نے میرے مقدموں میں تیزی سے اضافہ کیا جارہا ہے، میرے مقدموں کی ڈبل سنچری جلد مکمل ہو جائے گی، کرکٹ میں تو میں 170 تک ہی پہنچا تھا ڈبل سنچری نہیں ہوئی تھی۔
دوبارہ حکومت میں آکر کرپٹ فوجی افسران کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر عمران خان نے جواب دیا ہم نے کہا ہے رول آف لاء کے مطابق کارروائی ہوگی۔
اپنی حکومت میں طالبان سے مذکرات کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ ٹی ٹی پی والوں کو کیسے واپس بھیجنا ہے، اس دوران ہماری حکومت ختم ہو گئی، محمود خان نے وقت پر بتادیا تھا کہ طالبان واپس آرہے ہیں، ہم نے بھی وقت پر بار بار بتایا کہ طالبان دوبارہ آرہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، جنرل باجوہ بھی تھے اس میں ، آئی ایس آئی کے سربراہ بھی تھے، ہماری بات چل رہی تھی کہ کیسے ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا ہے، مگر حکومت ہی چلی گئی، پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کہاں سے آیا ہوگا؟ یہ ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا نواز شریف جائیداد پر فارغ ہوا، خود میں نے بھی لندن فلیٹ کا جواب دیا، ہمیں تو بتایا جاتا تھا قانون سب کیلئے برابر ہے فائز عیسی سے بھی جواب لینا ہے بعد میں انداز ہوا اس کا مقصد کچھ اور تھا۔