بھارت میں ایک بار پھر سانحہِ گجرات کو دہرا دیا گیا، ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں متعدد گرجا گھر اور مکانات جلا دیے گئے، کئی لوگوں کے بھی زندہ جُھلس جانے کی اطلاعات ہیں۔
عوام کے احتجاج کو کچلنے کے لیے چوراچند پور میں کرفیو نافذ کردیا گیا، جبکہ ریاستی گورنر نے مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے آرڈر جاری کردئے ہیں۔ بھارتی میڈیا تمام حالات پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
کشیدگی کے خوف سے مودی سرکار نے ریاست بھر میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کی ہوئی ہے۔ منی پور میں حکومتی کریک ڈاؤن سے حالات شدید کشیدہ ہیں۔
منی پور کے گورنر نے جمعرات کو ریاستی محکمہ داخلہ کو شوٹ ایٹ سائٹ (دیکھتے ہی گولی مارنے) کا حکم جاری کردیا ہے۔
سی آر پی ایف 15 کمپنیاں صورتحال سنبھالنے میں بُری طرح ناکام ہوچکی ہیں ، جس کے بعد مرکزی حکومت نے سی آر پی ایف کے10 مزید دستے منی پور روانہ کردئے ہیں۔
منی پور میں جاری پُرتشدد کارروائیوں میں اب تک 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور حکومتی ایما پر شہریوں پر ظلم و زیادتی کے نتیجے میں 80 افراد زخمی ہیں۔
ریاست بھر میں قبائلیوں اور اکثریتی میتی کمیونٹی کے درمیان بڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔
تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس، سب ڈویژنل مجسٹریٹس اور تمام ایگزیکٹو مجسٹریٹس/ سپیشل ایگزیکٹو مجسٹریٹس کو متعلقہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کی طرف سے تفصیلی طور پر انتہائی صورتوں میں شوٹ ایٹ سائٹ کے احکامات جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ جس کے تحت قائل کرنے، وارننگ، معقول فورس وغیرہ کا استعمال کالعدم ہوچکا ہے۔
بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین کے خلاف کارروائی اور مودی حکومت کے وسیع پیمانے پر پرتشدد اقدامات کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق منی پور میں سانحہ گجرات جیسے حالات جاری ہیں کیونکہ پوری ریاست میں آگ لگی ہے۔
تجزیہ کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی مسیحی برادری کو سزا دینے کیلئے مقامی کسانوں کے خلاف کارروائی کر کے اپنا مکروہ چہرہ چھپا نہیں سکتا۔
بھارت کی باکسنگ لیجنڈ میری کوم نے جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ ان کی ریاست منی پور جل رہی ہے۔ براہِ مہربانی مدد کریں۔
پولیس کے مطابق مقامی اور غیر مقامی قبائلی افراد کے درمیان تصادم کے بعد امن و عامہ کی صورتِ حال خراب ہوئی ہے۔
صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے فوج اور نیم سرکاری دستے کشیدہ علاقوں میں فلیگ مارچ بھی کر رہے ہیں۔
قبائلیوں کے درمیان تصادم کے واقعات کے بعد تقریباً چار ہزار افراد کو فوجی کیمپوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ منی پور کی غیر قبائلی آبادیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں قبائل کا درجہ دیا جائے تاکہ ان کی آبائی زمینوں، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔
دوسری جانب اس مطالبے کے خلاف منی پور کے قدیم قبائلیوں کی تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔
میتی کمیونٹی منی پور ریاست کی کل آبادی کا 53 فیصد ہے، جو منی پور وادی میں آباد ہیں، اس کمیونٹی کا دعویٰ ہے کہ انہیں میانمار اور بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں آنے والے تارکینِ وطن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
موجودہ قانون کے تحت میتی کمیونٹی کو منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
ریاست منی پور کے مشرقی سرحد بھارت کے پڑوسی ملک میانمار سے ملتی ہے اور اس ریاست کو ایک حساس سرحدی ریاست تصور کیا جاتا ہے۔ اس ریاست کے پڑوس میں ناگالینڈ، میزورام اور آسام کی ریاستیں ہیں۔
منی پور میں بسنے والے میتی قبیلے کے افراد دیہی علاقے میں رہتے ہیں جب کہ پہاڑی علاقوں میں ناگا اور کوکیز قبائل آباد ہیں۔