گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ممالک کے وزرائے خارجہ کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ نے مصافحہ اور مبارکباد کا تبادلہ کیا۔
اس تصادم نے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پگھلنے کی امیدوں کو بڑھا دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری عشائیے میں سب سے آخر میں پہنچے، بلاول بھٹو کے پہنچنے پر جے شنکر نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر ہاتھ ملایا، دونوں وزرائے خارجہ نے مصافحے کے دوران خیر مقدمی کلمات کا تبادلہ کیا۔
پوری دنیا کی نظریں گزشتہ رات گُوا میں دئے جانے والے عشائیہ کی جانب مرکوز تھین کیونکہ اس دوران پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت کا امکان تھا۔
توقع کی جارہی تھی کہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر عشائیے کے بعد طے شدہ ثقافتی پروگرام کے دوران کسی حد تک گفتگو ضرور کریں گے۔
حکومتی وفد کے ساتھ پاکستان گُوا جانے والی سینئیر صحافی منیزے جہانگیرنے رپورٹ کیا کہ میڈیا کو عشائیے سے دور رکھا گیا، تاکہ شرکاءپرسکون ماحول میں بات چیت کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے گوا پہنچ گئے
بلاول اور جے شنکر کے درمیان ملاقات طے نہیں تھی تاہم پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔
بلاول بھٹو سات سال میں بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر خارجہ ہیں۔ جو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کی دعوت پر شرکت کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو سات سال میں بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر خارجہ ہیں۔ جو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کی دعوت پر شرکت کر رہے ہیں۔
سبرامنیم شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے سربراہ ہیں اور بھارت 4 سے 5 مئی تک ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا میزبان ہے۔ SCO ایک علاقائی سیاسی اور سیکورٹی بلاک ہے جس کے ارکان میں روس،چین، بھارت, پاکستان ، سری لنکا ، کرٖغزستان، ازبکستان اور تاجکستان شامل ہیں۔
دونوں معززین ایک ہی ہوٹل، تاج ایگزوٹیکا ریزورٹ اور سپا میں مقیم ہیں۔
بلاول نے گزشتہ شام اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی جبکہ چینی وزیر خارجہ چن گانگ سے کوئی ملاقات نہیں ہوگی کیونکہ وہ 5 مئی سے پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے روانہ ہوں گے۔
تقریباً تمام بھارتی اخبارات میں مضمون شائع ہوا ہے کہ آیا بلاول کے دورہ بھارت سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کچھ کمی آئے گی؟
بہت سے سیاسی ماہرین نے وزیر خارجہ کے دورے کو ایک ”بڑا قدم“ قرار دیتے ہوئے سراہا ہے، جنہوں نے بڑے علاقائی کھلاڑیوں روس اور چین کی جانب سے دنیا کی توجہ ہٹا کر پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ پر مرکوز کردی ہے۔
بھارت کی جانب سے بھارتی آئین کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بعد پاکستان نے اپنے حریف سے تعلقات منقطع کئے ہوئے ہیں۔
وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے 29 اپریل کو آج نیوز کو بتایا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ بھارت پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے شوکت پراچہ کے شو ”روبرو“ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’کسی طرف سے کوئی مخالفت نہیں ہوئی ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ ہر کسی کے دل میں ریاست کا مفاد ہے‘۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بلاول کے دورے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بلاول شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کی رکنیت دو طرفہ اختلافات پر قابو پا کر حاصل کی گئی۔ پاکستان کی جانب سے دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔ مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے ضروری ہے کہ بات چیت پر اتفاق کیا جائے۔
حنا ربانی کھر نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان ملاقاتوں پر تعطل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا۔ “ کسی بھی معاملے پر بات چیت کے لیے دونوں فریقین کا رضا مند ہونا ضروری ہے۔’