قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرایازصادق نے نکتہ اعتراض پربات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پر بہت سی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کے حوالے سے بارز نے ریفرنس تک دائر کیے لیکن ان پر سپریم کورٹ میں کچھ نہیں ہورہا۔
سابق اسپیکرنے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ریفرنس کا معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیجنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پی اے سی میں جسٹس مظاہرنقوی کے ذرائع آمدن سمیت دیگرتفصیلات کا آڈٹ کروایا جائے۔ اس سے نہ صرف ان پر سے بلکہ دیگرججزپربھی انگلیاں نہیں اٹھیں گی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے معاملہ پی اے سی کے سپرد کرتے ہوئے 15روز میں آڈٹ رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
وقفہ سوالات کے دوران طاہرہ اورنگزیب نے سوال کیا کہ ملک بھر میں کتنے لوگوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار ہیں جس پر وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں کوئی ایسا نظام نہیں کہ پتہ لگایا جاسکے کہ کتنے لوگوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار ہیں،اٹھارویں ترمیم کے بعد امن و امان کی ذمہ داری صوبوں کی ہے، وقفہ سوالات کے دوران سال 2015سے اب تک سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسران کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں جس میں بتایا گیا کہہ سال 2015 سے اب تک سی ڈی اے میں 84 افسران اور 161 عہدیداران کےڈیپوٹیشن پر تقرروتبادلے کئے گئے،سی ڈی اے میں 37 افسران اور 46 عہدیداران ابھی تک ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں جبکہ دیگر افسران اور عہدیداران کو ان کے اصل محکموں میں واپس بھیج دیا گیا۔
بعد ازاں اجلاس 8 مئی کی سہہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔