عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور سابق پی ٹی آئی رہنماعون چوہدری کا بطور گواہ بیان قلمبند کرلیا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کو عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہونے کا علم تھا۔
اپنے بیان میں عون چوہدری نے اپنا مکمل نام (محمد عون ثقلین ) اور عمر(44 سال) بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ریحام خان سے 2015 میں طلاق ہوئی اور انہینبشریٰ بی بی نے کہاکہ ریحام خان کو طلاق دےدو۔
عون چوہدری نے کہا کہ میں عمران خان کا ذاتی اسسٹنٹ، سیاسی سیکرٹری اور نہایت قریبی ساتھی تھا اور ان کے تمام سیاسی و ذاتی معاملات کو بھی دیکھتا تھا۔ عمران خان طلاق کے بعد ذہنی پریشانی کا شکار رہتےتھے اور اکثر اوقات کہتے کہ مجھے بشریٰ بی بی کے پاس لے جاؤ۔
گواہ عون چوہدری نے عدالت کو مزید بتایا کہ 31 دسمبر 2017 کو عمران خان نے مجھے کہا کہ یکم جنوری کو بشریٰ بی بی سے نکاح کرنا ہے۔ عمران خان نے ریحام خان کو ای میل پرطلاق دی اور مجھے بتایاکہ بشریٰ بی بی کی طلاق ہوگئی ہے۔ اس کے بعد یکم جنوری 2018 کو عمران خان کا بشریٰ بی بی کے ساتھ لاہور میں نکاح ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کا گواہ ہوں، دونوں کو عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہونے کا علم تھا۔ عمران خان نے مجھے بلا کر بتایا کہ عدت کا دورانیہ 18فروری کو مکمل ہوگا۔ یکم جنوری کو نکاح سے قبل مفتی سعید نے میرے سامنے بشریٰ بی بی کے طلاق نامے سے متعلق استفسار کیا ، انہوں نے مفتی سعید کو کہاکہ طلاق نامہ دےدیاجائےگا لیکن نکاح کے بعد معلوم ہوا کہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہواتھا۔
عون چوہدری نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عمران خان کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا، عمران خان کو بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ میاں بیوی رہیں گے تو وہ وزیراعظم بں جائیں گے۔ عمران خان نے مجھے کہا18 فروری کو ہی میرے دوبارہ بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کرنے کے انتظامات کرو۔
سول جج نصرمِن اللہ بلوچ کی عدالت میں عون چوہدری کا بیان قلمبند کیے جانے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح سے متعلق کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل آج صبح سلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اس کیس میں عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست منظور کی گئی تھی۔
سینئرسول جج نصر من اللہ بلوچ نے محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدت کے دوران نکاح کے کیس میں عون چوہدری بطورگواہ پیش ہوں گے۔ عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید پہلے ہی بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
مفتی سعید نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اپنا بیان حلفی ریکارڈ کروایا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو خاتون کی یقین دہانی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھا دیا۔ عمران خان نے کہا کہ نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو (سابقہ خاوند خاور مانیکا سے ) طلاق ہوئی تھی۔
مفتی سعید کے مطابق عمران خان نے مجھے بتایاکہ بشریٰ بی بی نے پیشگوئی کی تھی کہ سال 2018 کے پہلے دن نکاح کرنے پر وہ (عمران خان) وزیراعظم بن جائیں گے۔عمران خان نے مجھے بتایاکہ پہلا نکاح غیرشرعی تھا۔ دونوں نے سب جانتے ہوئے بھی نکاح اور شادی کی تقریب منقعد کی اور نکاح کے بعد دونوں اسلام آباد میں ساتھ رہنے لگے۔
مفتی محمد سعید خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھ سے فروری 2018 کو دوبارہ رابطہ کر کے درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھانا ہے کیونکہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہواتھا۔