اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سات مقدمات میں شامل تفتیش ہونے اور دو مقدمات میں نو مئی تک عبوری ضمانت دے دی۔ فواد چوہدری کے مسلسل بولنے پرججز برہم ہو کرچیمبرمیں چلے گئے۔
عدالت نے گزشتہ روز نو مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری میں ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے کہا تھا عمران خان آج پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔
ہائیکورٹ پہنچنے کے بعد عمران خان کو گاڑی سے اتارکروہیل چیئرپربٹھایا گیا اور انہیں عدالت کے اندرلےجایا گیا۔
عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پرسماعت چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ڈویژن بنچ نےٹرائل کورٹ سےبراہ راست رجوع کرنے کیلئے کہا تھا لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے ہم ڈائریکٹ ٹرائل کورٹ نہیں گئے۔
سلمان صفدر نے عدالت سے کہا کہ درخواستگزارکی پیشی پرآج بھی پولیس نے ہراساں کیا ۔ چیف کمشنراورآئی جی کوبلائیں کہ باربارایسا کیوں ہورہاہے۔ ہم عدالت پرامن طریقے سے آتے ہیں ۔ مگرپولیس جان بوجھ کرہراساں کررہی ہے۔ پولیس سے پوچھا جائے کپ اگر کسی مقدمے بابت ابھی تک نہیں بتایا ہے تو بتائے، مقدمات کی تفصیلات آپ ہی کی ہدایت پرمل گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے موکل عدالتی حکم پرآج ویل چیئرپرعدالت پیش ہوئے، آج انسداد دہشت گردی عدالت پیش ہوناچاہتےتھے مگرسیکورٹی کے باعث پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم ضمانت میں توسیع کرتے ہیں مگرآپ کوٹرائل کورٹ پھربھی جانا ہوگا۔ آپ ادھرادھرنہ جائیں کیونکہ آپ ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلے میں کریمنل کیسسزسےمتعلق سب کچھ واضح ہے۔ ہم ایک ماہ سے کہہ رہے بیان لے لیں مگریہ نہیں لے رہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نہ ہو تو آپ سیکویرٹی کی بات کرتے ہیں اوراگرہوتو انتظامیہ پربات ڈالتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آرڈرکریں کہ آئندہ سماعت پرسیکیورٹی نہ ہو؟۔
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ہم یہاں7ضمانتوں میں آئےہیں اورشامل تفتیش ہوناچاہتے ہیں، تمام مقدمات میں ایک وقت پرپیش ہونا چاہتےہیں۔ ہم ابھی ان کوجواب دیتے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسانہیں ہوتا کہ آپ تحریری جواب دیں،آپ جاکرطریقہ کارکوفالوکریں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں عمران خان کے پیش کیے جانے والے میڈیکل سرٹیفکیٹ کو جعلی قراردیا ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت نے میڈیکل سرٹیفکیٹ منظورنہ کرتے ہوئے عمران خان کو بلایا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وزیراعظم زخمی حالت میں عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے 121 کیسز میں فل کورٹ بنایا ہے۔
عدالت نے اس بات پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرایسا آپ لوگ کررہے تو ہم ججمنٹ دیںگے۔ اس کے بعد عمران خان کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
فوادچوہدری کومنع کرنےکے باوجودمسلسل بولنےپرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کوریلیف دینا چاہ رہےہیں،آپ نہیں لینا چاہتے تو آپ کی مرضی۔ چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم اس سے متعلق آرڈر پاس کریں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگ زیب پرمشتمل 2 رکنی بینچ ان ریمارکس کے بعد اٹھ ک ججز چیمبر میں چلا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 9 میں سے عمران خان کے خلاف مزید 2 مقدمات کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔
بغاوت اور محسن شاہ نوازرانجھا حملہ کیس کی سماعت کے علاوہ عمران خان کیخلاف مقدمات میں کارروائی روکنےکی درخواست پرعدالت نے رجسٹرارآفس کے اعتراضات دورکرتےہوئے درخواست 9 مئی کوسماعت کیلئے مقررکرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ عمران خان سرکاری اسپتال کی میڈیکل جمع کرائیں ، وہ طبی بنیادوں پراستثنیٰ مانگیں تورپورٹ سرکاری اسپتال کی لگائیں۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک ڈسٹرکٹ کورٹس نئی بلڈنگ میں شفٹ نہیں ہوتیں،یہی عدالت کیس سنے۔ اس پرجسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہوکلا توکہتے ہیں کہ گرمیوں کی چھٹیوں کےبعد شفٹ کریں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ ویڈیولنک والی درخواست پرمٹیریل دیں تاکہ اس پرفیصلہ کیا جاسکے۔
عدالت نے عمران خان کی کچہری کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں نو مئی تک توسیع کردی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہمیں اورکوئی اعتراض نہیں بس صرف ٹانگ پراعتراض ہے،آپ میٹھےماحول میں ریلیف دے رے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ”تواورکیا کریں ؟“ ۔
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب میں کہا کہ ایک بھی مقدمہ بتائیں جوجعلی ہو۔
عدالت نے کیس کی سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل آج صبح اسلام آباد روانگی سے پہلے وہیل چیئرپر بیٹھے عمران خان نے زمان پارک والی رہائشگاہ کے باہرقوم کیلئے اپنا خصوصی پیغام ریکارڈ کروایا تھا
چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلئے قوم سے ہفتہ 6 مئی کی شام ساڑھے 5 بجے گھروں سے نکلنے کی درخواست کے علاوہ 4 ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا۔
وفاقی پولیس نے عمران خان کی پیشی کے موقع پرسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈھائی ہزار اہلکار تعینات کیے۔ اس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے آٹھ سو اہلکار بھی تعینات کیے گئے جنہی واٹر کینن، آنسو گیس شیل مہیا کیے گئے۔ اینٹی رائٹ فورس کے ساتھ ساتھ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی مہیا کی گئیں جبکہ ۔۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم بھی موقع پرموجود ہے۔ جبکہ ہنگامہ آرائی کی صورت میں کارکنان کو گرفتار کرنے کے لیے قیدی وین بھی موجود ہے۔
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے مطابق عدالت کے حکم کے مطابق عمران خان کی پیشی کے لیے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ تمام تر انتظامات معمول کے مطابق ہیں جو کہ گزشتہ پیشیوں پر بھی کئے گئے تھے۔
پولیس کی جانب سے گزارش کی گئی ہے کہ عوام پراپیگنڈہ اور افواہوں سے گریز کریں اور کسی بھی ایمرجنسی کے دوران 15 پر اطلاع کریں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی قسم کا اجتماع غیرقانونی ہوگا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف گھناؤنے ایکشن پلان کی معتبر اطلاع ہے، آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں یہ خدشہ ظاہر کرنے والے بابراعوان نے چیف جسٹس سے اس صورتحال کا فوری نوٹس لیںے کا مطالبہ بھی کیا۔
گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ طبیعت ناسازہونے پرشوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹرز نے عمران خان کو مکمل آرام کا مشورہ دیتے ہوئے انہیں چلنے پھرنے میں احتیاط کی ہدایت کی تھی۔ ڈاکٹرزکی جانب سے کہا گیا تھا کہ عمران خان ٹانگ پر وزن ڈالنے سے احتیاط کریں، ان کی ٹانگ کا جلد دوبارہ معائنہ کیا جائے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے گزشتہ روز درخواستوں کی سماعت کی تھی ۔ وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی آج ہر صورت میں پیشی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدرکا کہنا تھا کہ ان کے موکل کل (پرسوں) لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے حالانکہ ایسا ضروری نہیں تھا اور پیشی کے بعد شام سات بجے عمران خان کی ٹانگ پر سوجن کے باعث شوکت خانم اسپتال جانا پڑا جس پر جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے موکل پیش نہیں ہوئے اگر ہم حاضری کو چھوڑ بھی دیں تو شامل تفتیش نہ ہونے کا کیا کریں؟۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ پرپہلی باردرخواست دی ہے جس پر چیف جٹس ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آپ میڈیکل رپورٹ بھی نجی اسپتال (شوکت خانم) کی دے رہے ہیں ،سرکاری ہسپتال سے علاج کیوں نہیں کراتے۔آپ کو علم ہے کہ ایسے کیسز میں سرکاری اسپتال کی رپورٹ ہوتی ہے۔
بینچ کے دوسرے رکن جسٹس گل حسن اورنگ زیبنے ریمارکس دیے تھے کہ، ’کبھی تھریٹ ہے، کبھی ٹانگ میں درد ہے، 4 پیشیوں پرعمران خان حاضرنہیں ہوئے، اس طرح تو کوئی اور ملزم بھی یہ آرڈر لیکر آئے گا کہ مثال موجود ہے۔
جواب میں سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ 3 ماہ میں کسی ایک شخص کیخلاف 140 مقدمات نہیں بنے، یہ حالات بھی غیر معمولی ہیں۔
چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ، ’آپ کسی بھی متعلقہ عدالت جاسکتے ہیں، درخواست گزار کی غیر موجودگی میں ہم دلائل نہیں سنیں گے، کل (آج ) صبح عمران خان آجاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم ضمانت خارج کر دیں گے۔