وفاقی وزیر اور رہنما مسلم لیگ (ن) میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے سامنے کبھی بندوق تو کبھی ہتھوڑے والا کھڑا ہوجاتا ہے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اس وقت دو ادارے آمنے سامنے ہیں، سیاستدانوں کو تو بلی چڑھایا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو ہمیشہ ہتھوڑے اور بندوق سے ڈراکر سمجھوتا کرنے کےلیے مجبور کیا جاتا ہے، آج الیکشن کمیشن نے اپنی آزادی کے لیے آواز اٹھائی، اگر پارلیمان الیکشن کمیشن کے پیچھے نہ کھڑی ہوئی تو حال جسٹس شوکت صدیقی اور وقار سیٹھ والا ہوگا۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، فرح گوگی، بشریٰ بی بی اور عمران خان سمیت جسٹس شوکت صدیقی کو بلائیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ جسٹس شوکت نے جو کچھ فیض ، باجوہ اور ثاقب نثار کے حوالے سے کہا، آپ انہیں کمیٹی میں بلائیں تو 70 فیصد آئینی معاملہ حل ہو جائے گا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران نام لیئے بغیر سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاناما میں ساڑھے 400 لوگوں کا نام تھا، لیکن نوازشریف کو ٹارگٹ کرنا مقصود تھا، ہتھوڑے والوں نے ساڑھے 400 لوگوں کو کیوں نہیں بلایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے وقت پارلیمان کھڑی ہوتی تو جو 2017 میں ہوا تھا وہ کبھی نہ ہوتا اور اگر پارلیمان پنجاب میں آئین کو دوبارہ لکھے جانے پر بھی کھڑی ہوجاتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ کمیٹی بلائے ہم ثابت کریں گے کہ جن کے نام ہم نے لیے وہ آئین سے ہٹ کر اپنا کردار ادا کررہے تھے، طاقتور کرسی پر بیٹھے لوگوں کے بچوں کے کرتوت پبلک کرنے چاہئے۔