اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو حکومتی اتحاد سے مذاکرات میں ناکامی سے آگاہ کردیا ہے۔
ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے معاملے پر پی ٹی آٸی نے سپریم کورٹ میں مذاکرات کی تفصیلات متفرق درخواست کے ذریعے پنجاب میں الیکشن سے متعلق کیس میں جمع کرائی ہے۔
متفرق درخواست کے ذرئیعے عدالت کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں گزشتہ رات ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
تحریک انصاف نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تین ادوار ہوئے جن میں پارٹی کی جانب سے ہر ممکن حد تک لچک دکھائی گئی۔
تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے دائر درخواست میں سپریم کورٹ سے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ معزز عدالت کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کروایا جائے۔
درخواست میں کہا گیا یے عدالت عظمیٰ نے 19 اپریل کے اپنے حکم نامے میں سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کے لائحہ عمل کی تیاری کی تجویز دی، تحریک انصاف نے عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کی روشنی میں خصوصی مذاکراتی کمیٹی قائم کی، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے پوری نیک نیتی سے 27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کیا جائے، لیکن پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا، چنانچہ معزز عدالت پنجاب میں انتخابات کے حوالےاپنے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کا اہتمام کرے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کی کمیٹی وزیر ِ خزانہ اسحاق ڈار، سینیٹر یوسف رضا گیلانی، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر اور دیگر پر مشتمل تھی، تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے نیک نیتی سے 27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی، اس بات چیت کے نتیجے میں فریقین کے مابین تین نکات پر اتفاقِ رائے ہوا، فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے۔
تحریک انصاف کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ فریقین سمجھتے ہیں نیک نیتی سے بات چیت اور ایسے حل کے دریافت کی کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانو ن کے دائرہ کے اندر ہو، فریقین کے مابین اتفاق ہوا بات چیت کوتاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا، فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی معاہدہ طے پا کر رو باعمل نہیں ہو جاتا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف ابتدا میں یہ سمجھتی تھی اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز ہی میں منعقد ہونے چاہیئں ، معزز عدالت پنجاب کے انتخابات کیلئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے، 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں، اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور پنجاب میں انتخاب کے انعقاد کے حوالےسے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا، پی ڈی ایم اتحاد کا خیال تھا قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں، مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آراء کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے درج ذیل تجویز پیش کی۔
درخواست کے مطابق تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کیلئے 4 شرائط پیش کیں، پی ٹی آئی ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینوں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں۔ پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔
درخواست کے مطابق انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے مابین باہمی اتفاق رائےسے صرف ایک بار کیلئے موثر آئینی ترمیم کی جائےگی۔ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت اور پی ٹی آئی کئے درمیان مذاکرات کا کل آخری دور تھا جس میں دونوں فریقین ایک روز انتخابات پر متفق ہوئے تاہم الیکشن کی تاریخ طے نہ ہوسکی۔