تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے حوالے سے امریکا میں ہالی ووڈ کے ہزاروں ٹیلی ویژن اور فلمی مصنفین نے آج سے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق رائٹرز گلڈ آف امیریکہ کی ہڑتال 15 سالوں کے عرصے میں پہلی مرتبہ ہو رہی ہے جس میں 9,000 سے زیادہ لکھاری آدھی رات سے واک آؤٹ کریں گے۔
ہڑتال سے ممکنہ طور پر نائٹ شوز فوری طور پر رک جائیں گے، جب کہ اس سال کے آخر میں اور اس کے بعد ریلیز ہونے والی ٹیلی ویژن سیریز اور فلموں کو بھی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سنہ2007 میں ہالی وُوڈ کے لکھاریوں نے 100 دنوں کے لیے ہڑتال کی تھی، جس پر انڈسٹری کو تقریباً 2 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
اتوار کی شام ایک جریدے ’ڈیڈ لائن ہالی ووڈ‘ نے اطلاع دی کہ رات گئے نشر ہونے والے شوز کی پروڈکشن بشمول ’دی لیٹ شو ود سٹیفن کولبرٹ‘، ’جمی کامل لائیو!‘ اور ’ ’ٹونائٹ شو جمی فالن سٹارِنگ‘ (اوپر کی تصویر) سب بند ہوجائیں گے۔
پیر کی رات تک فالن نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ہڑتال نہیں ہو گی، لیکن ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ لکھاریوں کے لیے ’منصفانہ ڈیل‘ پر اتفاق بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔
کامیڈی ڈرامہ سیریز ’دی بیئر‘ کے لکھاری اور اس یونین کے ایک رکن الیکس اوکیف نے پیر کو بی بی سی کو بتایا کہ تمام لکھاریوں میں سے نصف کو اسٹوڈیوز کی طرف سے کم سے کم معاوضہ دیا جاتا ہے اور یہ کہ ’اس وقت ہالی ووڈ میں ایک بہت بڑا نچلا طبقہ بھی ہے (جس کا ذکر ہی نہیں ہوتا ہے)‘۔
انہوں نے کہا کہ ان کے لکھاری ساتھیوں کی تخلیقات پہلے سے کہیں بہتر تھیں، جو کہ اسٹریمنگ کے دور کے تقاضوں سے مطابقت رکھتی ہیں، لیکن لکھاریوں کو پہلے سے بھی کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔