جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کے انخلاء کا عمل مکمل ہوچکا ہے، اور اس دوران ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو تنازعات سے متاثرہ ملک سے نکالا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا تھا کہ جدہ کے راستے انخلاء کا عمل آخری پاکستانی کی بحفاظت واپسی تک جاری رہے گا۔
یہ پیشرفت سعودی عرب، چین اور دفتر خارجہ کی ٹیموں کے تعاون سے سفارت خانے کی مربوط کوششوں سے ممکن ہوئی ہے۔
دفتر خاتجہ کا یہ بیان سوڈان سے نکالے گئے مزید 93 پاکستانی پیر کو اسلام آباد پہنچنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو یہاں تک پہنچنے میں آٹھ دن لگے۔ جو پرواز پی کے 754 کے ذریعے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے۔
اقوام متحدہ نے پیر کے روز خبردار کیا تھا کہ سوڈان میں جاری تنازعہ آٹھ لاکھ افراد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے، کیونکہ ملک میں جنگ بندی کے باوجود دارالحکومت میں حریف فوجی دھڑوں کے درمیان لڑائیاں جاری ہیں۔
15 اپریل کو سوڈانی فوج اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان طویل عرصے سے جاری اقتدار کی لڑائی کے بعد سے اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
اس بحران نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے اور خرطوم کے بڑے حصے کو نقصان پہنچایا ہے۔
اس تنازعے سے علاقائی طاقتوں میں کھینچا تانی کا خطرہ لاحق ہے اور اس نے دارفور کے علاقے میں دوبارہ تنازعات کو ہوا دی ہے۔
سوڈانی آرمی چیف اور آر ایس ایف کے سربراہ کے درمیان اقتدار کی کشمکش میں بہت سے لوگ اپنی جانوں کے حوالے سے خوفزدہ ہیں، جنہوں نے 2021 کی بغاوت کے بعد حکومت کا کنٹرول شیئر کیا تھا، لیکن سویلین حکمرانی میں منصوبہ بند منتقلی کی وجہ سے وہ باہر ہو گئے۔
دونوں فریقوں نے اتوار کو جنگ بندی کی بہت زیادہ خلاف ورزی کی، لیکن پھر جنگ بندی کو 72 گھنٹے تک بڑھانے پر اتفاق بھی کیا۔
اقوام متحدہ نے رائٹرز کو بتایا کہ حریف افواج سعودی عرب میں جنگ بندی پر مذاکرات کر سکتی ہیں۔
لیکن پیر کے روز خرطوم اور پڑوسی شہروں میں فضائی حملوں اور توپ خانوں کی آوازیں آتی رہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق سوڈان میں کم از کم 1500 پاکستانی مقیم تھے۔ جنہیں قومی پرچم بردار جہاز اور پاک فضائیہ کی پروازوں کے ذریعے گھر پہنچایا گیا۔
حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پھنسے ہوئے شہریوں کے تمام اخراجات برداشت کر رہی ہے۔
وزیر اعظم کے سیاسی اور عوامی امور کے مشیر امیر مقام نے پیر کو ریڈیو پاکستان کو بتایا کہ ”حکومت ہر واپس آنے والے شہری کو 9,000 روپے بھی دے رہی ہے تاکہ وہ اپنے گھر پہنچ سکیں۔“
وہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر شہریوں کے استقبال کے لیے موجود تھے۔
وفاقی وزیر برائے اوور سیز پاکستانیز اور ترقیِ انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے واضح کیا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں جانے والے لوگوں کو کم از کم 9,500 روپے اور مقامی لوگوں کو 3,000 روپے مل رہے ہیں۔
سوڈان سے نکالے گئے پاکستانیوں کی پہلی کھیپ 28 اپریل کو وطن پہنچی تھی۔
ہفتہ کو وطن واپس آنے والے محمد احسن سمیع نے کہا کہ اصل چیلنج جدہ جانے والے بحری جہازوں پر سلاٹ حاصل کرنا تھا۔
سمیع کے مطابق، ”لوگوں کو بندرگاہ سوڈان سے جدہ لے جانے کے دو طریقے ہیں، اوّل، دوست ممالک جیسے سعودی عرب اور چین کے بحری جہازوں کے ذریعے، دوئم، تجارتی فیری۔“
انہوں نے مزید کہا کہ بحریہ کے جہاز، خاص طور پر سعودی عرب میں تقریباً 200 مسافروں کی گنجائش ہے۔ اس میں انہوں نے پاکستانیوں کو تقریباً 45 افراد کا کوٹہ الاٹ کیا۔ کمرشل فیریوں نے ایک سفر میں 200 پاکستانیوں کو پہنچایا ہے لیکن یہ بہت کم ہیں اور عام طور پر تین دن میں ایک سلاٹ کھل جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پورٹ سوڈان سے جدہ کی لاجسٹکس کافی مشکل تھی، اس لیے یہ عمل سست تھا۔
اقوام متحدہ کے اہلکار رؤف مازو نے کہا کہ پناہ گزینوں کی ایجنسی 815,000 افراد کے اخراج کا منصوبہ بنا رہی ہے، جن میں 580,000 سوڈانی اور اس وقت ملک میں مقیم غیر ملکی مہاجرین شامل ہیں۔ ملک کی آبادی 46 ملین ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 73,000 لوگ پہلے ہی سوڈان چھوڑ چکے ہیں۔
مصر نے بتایا کہ 40,000 سوڈانی اس کی سرحد عبور کر چکے ہیں، اور سفر کرنے والوں نے کہا کہ حالات مشکل تھے۔ دیگر چاڈ، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا گئے ہیں، یا بحیرہ احمر کے اس پار سعودی عرب کو انخلاء کی کشتیوں پر چلے گئے ہیں۔