فلور ملز ایسوسی ایشن اور محکمہ خوراک سندھ کے آمنے سامنے آنے کے بعد کراچی میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرنے لگا ہے، فلور ملز ایسوسی ایشن کا الٹی میٹم ختم ہونے میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا، کراچی کی 70 فیصد ملوں پر گندم ختم ہوچکی ہے۔
چئیرمین فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ منگل تک تقریباً تمام فلور ملز میں گندم ختم ہوجائے گی، کل سے کراچی کی تمام فلور ملیں گندم نہ ہونے پر بند ہوجائیں گی، جس کے بعد کراچی میں آٹے کی فی کلو قیمت 200 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔
دوسری جانب فلور ملز کے الٹی میٹم پر حکومت سندھ کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے، محکمہ خوراک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلور ملز ایسوسی ایشن بلیک میلنگ کر رہی ہے، مصنوعی بحران پیدا کرکے فلور ملز مالکان ذخیرہ اندوزی کرنا چاہتے ہیں۔
محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ 15 اپریل سے اب تک 4 لاکھ ٹن گندم دی گئی ہے، فلور ملز کو کراچی میں ساڑھے 10 ہزار گندم کی بوریاں دیں، آج بھی کراچی کی فلور ملز کے 140 ٹرک گندم بھر رہے ہیں، اب تک 4 ارب روپے کی گندم ملز والوں کو دے چکے ہیں اور 200 ٹرک دیگر شہروں سے کراچی آنے کی اجازت دی ہے۔
محکمہ خوراک سندھ کے مؤقف کے بعد فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ چئیرمین چوہدری عامر نے محکمہ خوراک کا دعویٰ مسترد کردیا۔
چوہدری عامر نے کہا کہ یکم مئی تک ساڑے بارہ لاکھ گندم کی بوریاں محکمہ خوارک نے دینی تھیں، جس میں سے چار لاکھ گندم کی بوریاں میڈیا پر خبریں چلنے پر جاری ہوئیں۔
چئیرمین فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ دو سو گاڑیوں پر پچاس ہزار گندم کی بوری کراچی کی فلور ملز میں ایک دن میں ختم ہوجائیں گی، محکمہ خوارک یہ بتائے کہ تین ارب روپے کی گندم پندرہ روز سے کیوں روکی ہوئی تھی۔