ہم سب ہی اپنی صحت کو بہتر بنانے اور وزن کم کرنے کے آسان طریقے تلاش کرتے ہیں ہیں، اور اس کیلئے ایک کپ چائے پینے سے آسان اور بھلا کیا ہوسکتا ہے؟ خاص طور پر ایک ایسی چائے جو ہمیں برسوں سے معجزاتی علاج کے طور پر بیان کرکے فروخت کی جاتی رہی ہے۔
پودوں اور دیگر اجزاء پر مبنی مصنوعات، جیسے سبز چائے (گرین ٹی) کینسر ، دل اور میٹابولک عوارض کو روکنے، سوزش مخالف خصوصیات اور مزید بہت کچھ کرنے کی صلاحیتوں کے حامل کے طور پر فروخت کی جاتی ہیں۔
درحقیقت، آج کے دور میں سبز چائے دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ پیا جانے والا گرم مشروب ہے اور حالیہ دنوں میں وزن میں کمی کے لیے اس کے استعمال کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سبز چائے پر مبنی مصنوعات پاکستان اور بیرون ملک دونوں جگہوں پر زور پکڑ رہی ہیں۔لیکن اس کے ساتھ ہی سبز چائے کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کے بارے میں بھی شواہد جمع ہو رہے ہیں۔
اسرائیل کی کلیٹ ہیلتھ سروس اور کپلان میڈیکل سینٹر کی طرف سے کی گئی ایک نئی تحقیق اور بین الاقوامی ہم مرتبہ نظرثانی شدہ اکیڈمک جریدے ”GastroHep“ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پراڈکٹس جگر کی سوزش سے لے کر مکمل طور پر جگر کی ناکامی تک، جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ مطالعہ کپلن کے معدے اور اندرونی ادویات کے ماہر پروفیسر سٹیون میلنک نے کیا۔
مطالعہ کے مطابق، سبز چائے پینے کی وجہ سے ہونے والی جگر کی سوزش کے 100 سے زیادہ دستاویزی کیسز ہیں۔
یہ سوزش چائے کے پودے میں نباتاتی زہریلے مواد کی براہ راست موجودگی اور غالباً میٹابولک رد عمل کا نتیجہ ہے۔
کچھ معاملات میں، زیادہ سبز چائے پینا خاص طور پر خواتین میں جگر کی خرابی کا باعث بنتا ہے۔
مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے کون سے اجزاء جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں، کیونکہ اس میں مختلف اقسام کے مرکبات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
تاہم، یہ واضح ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے سبز چائے کو دیگر ادویات اور جڑی بوٹیوں کے ساتھ ملانا جگر کی شدید بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔
میلنک نے کہا کہ ”یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ سبز چائے پینے کی وجہ سے جگر کی سوزش اور جگر کی خرابی بہت کم ہوتی ہے۔“
”اس کے علاوہ، اس کی تشخیص کرنا بھی بہت مشکل ہے، کیونکہ سبز چائے پینےاور جگر کی خرابی کے درمیان براہ راست تعلق کی تشخیص کرنا مشکل ہے۔اگرچہ، زیادہ سبز چائے پینے کے بعد ہیپاٹائٹس ہونے والے لوگوں کے بارےمیں دنیا بھر کے کیسز سے شواہد جمع ہوئے ہیں۔“
میلنک نے کہا کہ انہیں حال ہی میں ایک کیس کا سامنا کرنا پڑا جس میں ایک 23 سالہ مریض روزانہ 2 سے 3 کپ سبز چائے پیتا تھا اور ایک ماہ کے اندر اس کی حالت اس حد تک بگڑ گئی تھی کہ جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پڑ گئی۔
انہوں نے کہا کہ ”یہ صرف ایک مثال ہے کہ جو لوگ ان مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں انہیں پیچیدگیوں کے امکان سے آگاہ ہونا چاہئیے اور اگر مشتبہ علامات ظاہر ہوں تو اپنے فیملی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔“
حالانکہ ہم یہ سوچتے ہیں کہ کوئی بھی قدرتی چیز صحت مند اور محفوظ ہے، لیکن یہ پہلی بار نہیں کہ اسے کچھ خوفناک نتائج سے جوڑا گیا ہو۔
22 اکتوبر کو امریکہ میں معدے کے ماہرین کی ایک قومی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جگر کی بیماری کے پانچ نئے کیسز کے اعداد و شمار پیش کیے گئے جو صرف ہلدی کے ساتھ سپلیمنٹس کھانے کے بعد پیش آئے۔
مئی 2021 میں، یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ذیابیطس اینڈ ڈائجسٹو اینڈ کڈنی ڈیزیز نے ایک درجن سے زیادہ اسی طرح کے کیسز کا ڈیٹا پیش کیا۔
اور یہ صرف ہلدی ہی نہیں ہے جو غیر متوقع ضمنی اثرات کا سبب بنتی ہے۔
دیگر معاملات میں دیگر غذائی سپلیمنٹس کی وجہ سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کے پیش کیے گئے۔
ایک کیس میں، ایک 19 سالہ نوجوان کی جلد اشوگندھا کے ساتھ سپلیمنٹس لینے کی وجہ سے شدید خارش میں مبتلا ہوگئی اور پیلی پڑ گئی۔
ایک اور کیس میں، ایک 55 سالہ خاتون کو روبرب، چائنیز سکوٹیلا اور جیسمین گارڈنیا والی جڑی بوٹیوں والی چائے پینے کے بعد خارش، زرد پیشاب اور بھوک میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔