پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی گرمی کی شدت میں گھرتا جارہا ہے موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ انتظامیہ کی عدم توجہی نے ایک بار پھر شہر میں ہیٹ ویو کی گھنٹی بجا دی ہے جس کا ایک بڑا عنصر شجر کاری نا ہونا بھی ہے۔
شہر کا اگر بلندی کے مقام سے جائزہ لیا جائے، تو دور دور تک عمارتیں ہی نظر آئی گی جو کراچی کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی ایک بڑی وجہ ہیں اور 2015 میں آنے والی ہیٹ ویوو کے دوران 500 سے زائد افراد کی موت بھی انتظامیہ کو نیند سے جگا نہیں سکی۔
یہ ہی وجہ ہے کہ شہر بھر میں موسم گرما میں دھوپ اور گرمی کی شدت کو کم کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے، شجر کاری ہونا تو دور کی بات پرانے درختوں کو بھی کاٹ دیا گیا۔ ماہر موسمیات جواد میمن کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت سرسبز مقامات پرواضح طور پر کم ہوتی ہے۔
ڈی جی پارکس جنید خان نے انکشاف کیا کہ شہر میں صرف سرسبز مقام پرمشتمل اب صرف 2 فیصد حصہ رہ گیا ہے پارکس بنا کر ماحول میں بہتری لانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مستقل حل کیلئے تمام اداروں کو مل بیٹھنا ضروری ہوگا۔
ماہر صحت ڈاکٹرفیصل جاوید نے کہا کہ ہیٹ ویوو سے شکار ہونے والوں میں بیشتر افراد تنگ علاقوں کے رہائشی ہوتے ہیں جہاں سبزہ تو دور وینٹیلیشن کا بھی کوئی انتظام نہیں ہوتا، جو مکمل طور پر انتظامی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
گرمی کی شدت موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہی ہے، لیکن بالواسطہ طور پر درخت گرمی کی شدت کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں جس پر حکومت سندھ توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتی۔