پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور ایم کیوایم نے 2017 میں مردم شماری کی منظوری دی تھی، پیپلز پارٹی نے ہر فورم پر مردم شماری کا معاملہ اٹھایا ہے، مرادعلی شاہ وفاقی حکومت کو چار بار خط لکھ چکے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ اگر ایم کیو ایم سنجیدہ ہے تو اتحادی حکومت کے ساتھ معاملہ کیوں نہیں اٹھاتی، وہ کوئی دلیرانہ فیصلہ کرنے کو تیارنہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے ناصر شاہ نے کہا کہ مردم شماری پر ہمارے تحفظات ہیں، 2017 کی مردم شماری پر بھی ہمارےاعتراضات تھے، مشترکہ مفادات کونسل میں مراد علی شاہ نے اختلافی نوٹ لکھا تھا، ہم نے تمام متعلقہ فورم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ناصر شاہ نے کہا کہ مردم شماری کی اندراج کی مہم کی تشہیر نہیں کی گئی، مردم شماری کو خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے، لوگوں کو پتا ہونا چاہئے کہ ان کی فیملی کو پورا گنا گیا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری پرشکوک وشبہات کو دور کیا جانا چاہئے۔
صوبائی وزیر نے سوال اٹھایا کہ2017 کی مردم شماری کی منظوری کس نے دی تھی، پی ٹی آئی اورایم کیوایم نےمردم شماری کی منظوری دی تھی، پیپلز پارٹی روزِ اوّل سے اعتراضات کا اظہار کررہی ہے، مردم شماری پر مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو 4 خط لکھے۔
گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے دئے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری برداران سے سیاسی اختلاف ہے، مگر ان کا احترام کرتےہیں، سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ گرفتاری کیوں نہیں دیتے، نواز شریف،آصف زرداری سمیت کوئی گرفتاری سےنہیں ڈرا، پہلے جیل بھرو اور پھر گرفتاری سے بچاؤ مہم چلاتے ہیں۔
ناصر شاہ نے کہا کہ فواد چوہدری گرفتار ہوئے، تشدد کا الزام نہیں لگایا، علی زیدی، علی امین پر کوئی تشدد نہیں ہوا، سیاسی لوگ گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذاتی انا کیلئےاسمبلیاں تحلیل نہیں ہونی چاہئیں، اب کہتے ہیں کہ سابق جنرل کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مردم شماری ایم کیوایم کا دیرینہ مطالبہ ہے، ایم کیو ایم کراچی کی درست مردم شماری چاہتی ہے، مردم شماری دوبارہ ہوئی تو کراچی کی آبادی مزیدکم ہوگئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے حلقہ بندی اور وسائل تقسیم ہوتے ہیں، ایم کیوایم اپنے اتحادیوں سے پوچھیں مردم شماری کیوں غلط ہوئی، ایم کیوایم کا یہ کہہ دینا کہ وہ ناخوش ہیں کافی نہیں، مردم شماری کامعاملہ اتناحساس تھاتوان کوکوئی قدم اٹھانا چاہئے تھا، ایم کیوایم کوئی دلیرانہ قدم نہیں اٹھائے گی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ بلاول بھٹو کے بھارت جانے سے کشمیر کا سودا ہوجائے گا، ایس سی او اجلاس پاکستان میں ہوتا تو بھارت کبھی نہیں آتا، بلاول بھٹو کو کشمیر میں مظالم کا ذکر ضرور کرنا چاہئے، بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کا ذکر لازمی کرنا چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ مذاکرات پر ن لیگ بھی تقسیم نظر آتی ہے، خواجہ آصف،جاوید لطیف مذاکرات نہیں چاہتے، سعد رفیق اور اسحاق ڈار کی سوچ مختلف ہے، پی ڈی ایم کی سوچ میں بھی اختلاف نظر آرہا ہے۔ فضل الرحمان مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک کو دلدل سے نکالنے کیلئے لچک کا مظاہرہ کیا، پی ٹی آئی مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر تسلیم نہیں کرے گی، انتخابات نہ کرانے کیلئے 100بہانے مل جائیں گے، حکومت ایک دن نگراں سیٹ اپ میں انتخابات چاہتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ سنجیدہ ہیں تو اسمبلیاں تحلیل کریں اور آگے بڑھیں، عوام کو مستقبل کے فیصلے کرنے دیئےجائیں، کچھ آپ مانیں، کچھ وہ مانیں تو ڈیڈ لاک ٹوٹ جائے گا۔