ایک بار تو ہماری طرح آپ نے بھی کبھی نہ کبھی سوچا ہوگا کہ ڈائنوسارز کے زمانے میں ہمارا گھر، شہر یا ملک کیسا ہوگا یا کہاں ہوگا۔
ظاہر ہے کہ جب ڈائنوسارز روئے زمین پر موجود تھے تو پاکستان، پاکستان نہیں تھا، لیکن اس وقت بھی زمین کا یہ حصہ تو موجود تھا، لیکن کہاں؟ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے۔
اس کیلئے ایک انٹرایکٹو نقشہ تیار کیا گیا ہے جو آپ کو ڈائنوسارز کے زمانے میں واپس اسی جگہ لے جانے میں مدد کرتا ہے جہاں آپ اس وقت موجود ہیں۔
”اینشنٹ ارتھ گلوب“ نامی یہ نقشہ بتاتا ہے کہ براعظم کس طرح تقسیم اور تخلیق ہوئے اور کس طرح 750 ملین سالوں میں سمندر نے اپنی جگہ تبدیل کی۔
اس نقشے میں ٹولز کی ایک رینج بھی ہے جو زمین کے بارے میں مزید دریافت کو آسان بناتی ہے، جیسے کہ رینگنے والے پہلے جانور کہاں رہتے تھے یا پہلا پھول کب کھلا تھا۔
یہ نقشہ ناردرن ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا تھا اور اس کے پیچھے گوگل کے سابق انجینئر ایان ویبسٹر تھے، جن کے بقول، انسان ’تاریخ میں محض ایک نکتہ‘ ہے۔
یہ ویب سائٹ آپ کو ڈائنوسار کے معدوم ہونے سے لے کر پہلے انسان کی ظاہری شکل تک آگے پیچھے جانے کی اجازت دیتی ہے۔
آپ نقشے میں اپنا مقام درج کرکے وہاں کی زمین دیکھ عکتے ہیں۔ جو اسے پلیٹ ٹیکٹونک ماڈلز میں دکھاتا ہے اور صارفین کو یہ دیکھنے کی اجازت دیتا ہے کہ لاکھوں سال پہلے ممالک کہاں واقع تھے۔
مثال کے طور پر، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ڈائنوسارز کے وقت پاکستان، انڈیا، برطانیہ، امریکہ، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا، روس، چین اور مزید کہاں واقع تھے۔
اس میں 240 ملین سال پہلے کے ابتدائی ٹریاسک دور سے لے کر 170 ملین سال پہلے کے جراسک دور اور 90 اور 105 ملین سال پہلے کے کریٹاسیئس دور شامل ہیں۔
نقشہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ جب ایک شہاب ثاقب نے 66 ملین پہلے ڈائنوسارز کے وجود کو مٹایا تو امین کیسی دکھتی تھی۔
مقامات تلاش کرتے وقت، ویب سائٹ کا تھری ڈی گلوب یہ واضح کرے گا کہ لاکھوں سال پہلے وہ خطہ زمین پر کہاں واقع تھا۔
یہاں تک کہ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ جس علاقے کو تلاش کر رہے ہیں اس کے آس پاس کون سے ڈائنوسار رہتے تھے۔