متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے شکوہ کیا ہے کہ مردم شماری میں آبادی کو پہلے سے بھی کم کر دیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مردم شماری کے حوالے سے اعتراضات دور نہ ہوسکے، خالد مقبول صدیقی نے ایک بار پھر سندھ کی شہری علاقوں کی آبادی جان بوجھ کر کم دکھانے کا شکوہ کیا ہے۔
اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 2017 میں بھی کراچی کی آبادی کو کم دکھایا گیا تھا، حالیہ 3 ماہ میں مردم شماری کے حوالے سے 40 سے زائد ملاقاتیں کیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ درست مردم شماری کی کوششیں آج بھی جاری ہیں، سندھ کے شہری علاقوں کو بار بار احتجاج کرنا پڑتا ہے، سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی جان بوجھ کرکم دکھائی جارہی ہے اور مردم شماری میں آبادی کوپہلےسےبھی کم کردیاگیا۔
خالدمقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ریاست کے ایک ایک فرد کو گننا اہم ذمہ داری ہے، گنتی میں رہ جانے والےافراد خود کی انٹری کروائیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم درست مردم شماری کیلئے جدودجہد کر رہی ہے، اب ہمیں اس کے لئے بھی کوششیں کرنا پڑ رہی ہیں، 3 ماہ سے ہمارے پاس درست مردم شماری کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ خانہ شماری میں10 لاکھ گھروں کو گنا ہی نہیں گیا، ہمیں خود کو گنوانے کیلئے پورے ملک کے چکر کاٹنا پڑ رہے ہیں۔