پشاورہائیکورٹ نے پشاورسے تعلق رکھنے والے بھارتی اداکار راج کپورکے خاندانی گھر کی ملکیت سے متعلق درخواست فریقین کے دلائل سننے کے بعد مختصرفیصلے میں خارج کردی ۔
درخواست گزار نے راج کپورحویلی کی ملکیت کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزارکی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ یہ گھران کے والد نے خریدا تھا اوراس میں کبھی بھی راج کپورمقیم نہیں رہے، محکمہ آرکیالوجی نے 2016 سے گھرکوآثارقدیمہ ڈکلیئرکررکھا ہے۔
وکیل صباالدین خٹک نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار کے والد نے 1969 میں نیلامی میں یہ گھر خریدا اور ایسی کوئی دستاویزموجود نہیں ہے کہ اس گھر میں کپور خاندان رہا ہوں۔
جسٹس عبدالشکورنے استفسارکیا کہ کیا ایسا کوئی ثبوت موجود ہے کہ اس گھر میں راج کپورخاندان رہا ہو، اس پر وکیل نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت ان کےپاس نہیں ہے کہ یہ گھرراج کپور کا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ سول کورٹ کیوں نہیں گئے، آپ کو وہاں جانا چاہیئے تھا۔
مختصرسماعت کے بعد عدالت کی جانب راج کپور حویلی کی ملکیت کیلئے دائر درخواست خارج کردی گئی۔
راج کپورحویلی
پشاور کے تاریخی بازارقصہ خوانی میں ڈھکی منورشاہ کے مقام پرواقع راج کپورحویلی انتہائی مخدوش حالت میں ہے جس کے موجودہ مالک حویلی گرا کرپلازہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں تاہم محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے اس کی حفاظت کرتے ہوئے گرانے کی 3 کوششیں ناکام بنائی جاچکی ہیں۔
یہ حویلی راج کپور کے دادا بشیشور ناتھ کپور نے 1922 میں تعمیرکروائی تھی۔
خود کو پہلا ہندو پٹھان کہنے والے راج کپور کے والد پرتھوی راج (فلم ’مغلِ اعظم‘میں اکبر کا کرداراداکرنے والے ) بالی وڈ میں اداکاروں کے پہلے خاندان کے سربراہ تھے جو اب چارنسلوں پر محیط ہے، وہ بھارت میں ہندکو زبان فخرسے بولا کرتے تھے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے معروف مصنف ابراہیم ضیا نے ’پشاور کے فنکار‘ کے نام سے تحقیقی کتاب میں راج کپورکے والد پرتھوی راج کپور سے لے کر شاہ رخ خان تک پشاور سے تعلق رکھنے والے سبھی فنکاروں کا تذکرہ کیا ہے۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ کپورحویلی اب انتہائی خستہ حال میں ہے حالانکہ اپنے دور میں یہ متعدد کمروں اور راہداریوں پرمشتمل شاندار عمارت تھی۔
انھوں نے بتایا کہ معروف اداکاردلیپ کمار کا مکان بھی کپورحویلی کے قریب واقع ہے اورحکومت کو چاہیے کہ اسے محفوظ کرے ۔
تین منزلہ راج کپورحویلی خوبصورت بالکونیوں اور محرابی کھڑکیوں سے مزین ہے جسے حویلی کچھ عرصہ پہلے گرانے کی کوششیں کی گئی تھیں تاہم محکمہ آثار قدیمہ نے یہ کوششیں رکوادی تھیں اور پولیس نےکئی افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغٖ میں دستیاب معلومات کے مطابق یہ حویلی 1968 میں چارسدہ کے رہائشی نے خریدی تھی اوربعد ازاں پشاور کے ایک شہری کو فروخت کر دی تھی۔
رشی کپورحویلی کی مٹی بھارت لے گئے تھے
سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے سیکرٹری کلچر ہیریٹیج کونسل شکیل وحیداللہ خان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ انہوں نے بارہا حکومت س پشاور میں سوسال سے پرانی تمام عمارتوں کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا کہا کیونکہ بعض لوگوں کے قبضہ کرنے سے ان عمارتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔کپورحویلی اوردلیپ کمارکا مکان اس وقت مخدوش حالت میں ہے اوراگرکوئی زلزلہ آیا تو کسی وقت بھی گرسکتا ہے۔
پشاورسے تعلق رکھنے والے بیشتراداکاروں اور فنکاروں سے رابطے میں رہنے والے شکیل اللہ نے مزید بتایا کہ وہ 2009 اور اس کے بعد بھی مختلف اوقات میں ان اداکاروں سے ملاقات کیلئے انڈیا گئے تھے اور انہیں رشی کپور کے یہ الفاظ یاد ہیں کہ ان کی خواہش ہےوہ اپنےآبائی مکان میں میوزیم بناسکے، جس میں کپور خاندان کی فلمی زندگی کے متعلق یادداشتیں اور سامان رکھا جائے۔رشی کپور کا خیال تھا کہ اس طرح انڈیا اور پاکستان کا رابطہ رہے گا اور پشاورسے ان کی محبت بھی زندہ رہے گی۔
راج کپورکے بیٹوں رشی کپور،رندھیر کپوراوربھائی ششی کپور نے 1990 کی دہائی میں پشاورکا دورہ کیا تھا، واپسی پر رشی کپوراس حویلی کی مٹی ساتھ لے گئے تھے۔