اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے کروڑوں روپے کی کرپشن کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔
اینٹی کرپشن کورٹ کے جج علی رضا نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے پرویز الہٰی کی بیماری کی بنیاد پر حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔
اینٹی کرپشن پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل تحقیقات نامکمل تھیں، آج افضال شاہ کا بیان بھی صفحہ مثل پر آگیا ہے، دوران تفتیش پرویز الہٰی گنہگار پائے گئے ہیں، افضال شاہ نے 161 کا بیان قلمبند کروایا ہے، افضال شاہ نے پرویز الہٰی اور دیگر پر اوزپاک کمپنی سے ساڑھے 12 کروڑ رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا افضال شاہ کا یہ بیان ملزم کے سامنے قلمبند کیا گیا، جس جگہ مبینہ رشوت کی رقم ادا کی گئی اس وقت پرویز الہٰی موقع پر موجود تھا۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مقدمہ کے متن کے مطابق پرویز الہٰی اس وقت موقع پر موجود نہیں تھے، کمپنی کو ادائیگی کی منظوری کابینہ نے دسمبر میں دی جبکہ رشوت وصولی جنوری میں ظاہر کی جا رہی ہے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ افضال شاہ کے علاوہ 3 گواہ ہیں ان میں سینٹر مینیجر نوید، طارق، محمد طلال ہیں جو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے افسران ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد چوہدری پرویز الہٰی کی عبوری ضمانت کی توثیق کرتے ہوئے انہیں 10 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب لاہور کی سیشن کورٹ نے سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کے بیٹے اور بہوؤں سمیت دیگر ملزموں کی منی لانڈرنگ کے مقدمے میں عبوری ضمانت میں 5 مئی تک توسیع کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج غلام رسول نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی تو مونس الہی کی اہلیہ تحریم الہی ، بھائی راسخ الہی اور بھابی زارا الہی سمیت 8 افراد عدالت میں پیش ہوئے لیکن تفتیشی افسر رخصت کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔
عدالت نے تفتشی افسر کی عدم دستیابی پر عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے سے تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔
ضمانت کی درخواستوں میں ایف آئی اے کے الزام کو بے بنیاد اور سیاسی بنیادوں پر انتقامی کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے خاندان کے ارکان سمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا ہے۔