حکمراں اتحاد (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیوں اور کس بنیاد پر کریں، اپنے اصول کے تحت سینیٹ کمیٹی کا حصہ نہیں بن رہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 14مئی کو پنجاب میں الیکشن کیلئے تھا، سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کیلئے مجبور کررہی تھی، پی ٹی آئی سے مذاکرات کیوں،کس بنیاد پر کریں، ہم اپنے اصول کے تحت سینیٹ کمیٹی کا حصہ نہیں بن رہے۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کو مشاورت کیلئے بلاسکتا ہے، سپریم کورٹ 90 دن میں کیوں پھنس گئی ہے، پاکستان میں انتخابات ہمیشہ ایک دن ہوتے رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیڈریش اور آئین کو بچانا ہے، آج سپریم کورٹ کے رویہ کو مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ہے، ہم پنجاب الیکشن اور فنڈنگ سے متعلق عدالتی فیصلہ ناقابل قبول نہیں قرار دے رہے بلکہ اسے ناقابل عمل کہہ رہے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر بنیادی ڈھانچے کا ایک بھی ستون گرتا ہے تو عمارت گر جاتی ہے، ہماری نظر وفاق پاکستان پر ہے، عدالت نے ایک طرف مذاکرات کا کہا اور دوسری طرف ہتھوڑا دکھایا۔
ملک میں جاری ڈیجیٹیل مردم شماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کےعمل پراعتماد کیا جارہا ہے، اندرون سندھ، کوئٹہ، فاٹا میں مردم شماری پراعتماد کیا گیا، مجموعی طور پر 5 سال میں ہماری آبادی کم ہوگئی۔