Aaj Logo

شائع 27 اپريل 2023 03:26pm

بغاوت کا قانون کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری

لاہور ہائیکورٹ نے بغاوت کے قانون کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے بغاوت کے قانون کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے وکیل شاہد رانا کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت میں دائر درخواست میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت نے بغاوت کے قانون سکیشن 124 اے کو کالعدم قرار دیے دیا تھا، حکومت ابھی تک عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔

درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ بغاوت کا قانون 1860 میں بنایا گیا جو انگریز دور کی نشانی ہے، بغاوت کا قانون غلاموں کے لئے استعمال کیا جاتا تھا، آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے، اب بھی بغاوت کے قانون میں حکمرانوں کے خلاف تقاریر کرنے پر دفعہ 124 اے لگادی جاتی ہے، بغاوت کے قانون کو اب بھی سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

درخواست کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت پی پی سی 1860 کی دفعہ 124-A کو خلاف آئین قرار دینے کے اہنے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو درخواست میں ترامیم کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ 30 مارچ جو لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کی دفعہ 124 اے تعزیرات پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ اگر دفعہ 124 اے کو رہنے دیا گیا تو میڈیا بھی اس کا شکار ہوجائے گا، وقت کا تقاضہ ہےکہ نفرت انگیز تقریروں کے خلاف ہتک عزت کے قانون کو مضبوط کیا جائے، سیاسی مخالفین میں محبت نہیں ہوتی اس لیے وہ جو بھی کہیں گے وہ 124 اے کی زد میں آجائے گا۔

عدالت نے قرار دیا کہ دفعہ 124 اے نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے، وقت آ گیا ہے کہ اسے آخری آرام گاہ پہنچایا جائے۔

Read Comments