لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ورکرز ویلفیئر بورڈ کے انٹرنیز کو مستقل کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب ورکرز ویلفیئر بورڈ کے انٹرنیز کو مستقل نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزاروں کے وکیل سلمان منصور اور ملک اویس خالد نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو جان بوجھ کر انٹرنیز کا نام دے کر مستقل نہیں کیاجارہا ہے، مستقل عہدوں کے باوجود درخواست گزاروں سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، درخواست گزار سال 2013سے مستقلی کی راہ تک رہے ہیں مگر شنوائی نہیں ہورہی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت درخواست گزاروں کو مستقل کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کی جواب داخل کرنے کے لئے مہلت کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت انٹرنیز کو بھی ملازمین قرار دینے کا فیصلہ سناچکی ہے، ادارہ جان بوجھ کر عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کررہا ہے، محکمے کو کون غلط مشورے دے رہا ہے، عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ عدالت جائزہ لے چکی، محکمے کا ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا فیصلہ غلط ہے، پتہ نہیں آج کل ان سیکرٹریوں کا بھی کیا معیار ہوگیا ہے جو فیصلہ لکھتے ہیں اس کا کوئی سرانپیں ہوتا۔
عدالت نے پنجاب ورکرز ویلفیئر بورڈ کے انٹرنیز کومستقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں زرعی ترقیاتی بینک کے صدر کو جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے عدالتی احکامات نظرانداز کرنے پر زرعی ترقیاتی بینک کے صدر کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
زرعی ترقیاتی بینک کے ڈائریکٹر لیگل مقبول سکھیرا عدالت پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کو ناقص کارکردگی کی بناء پر نوکری سے برطرف کیا گیا، عدالت بینک کے صدر کا تفصیلی جواب داخل کرنے کے لئے مہلت دے۔
درخواست گزار ناصر حسین کے وکیل سعد غازی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم امتناعی کے باوجود درخواست گزار نائب صدر زرعی ترقیاتی بینک کو نوکری سے برطرف کردیا گیا، نوکری سے برطرفی عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور توہین عدالت ہے۔
استدعا ہے کہ عدالت زرعی ترقیاتی بینک کےصدر کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے۔
جس پر عدالت نے زرعی ترقیاتی بینک کےصدر کو جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں تک ملتوی کردی۔