ایران کی قیادت کے لیے بنائی گئی ماہرین کی اسمبلی کے رکن آیت اللہ عباس علی سلیمانی کو بدھ کی صبح شمالی شہر بابولسر کے ایک بینک میں قتل کر دیا گیا۔
آیت اللہ علی سلیمانی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سابق نمائندے تھے اور علماء میں سے ایک تھے جو صوبائی سطح پر سپریم لیڈر کی طرف سے ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔
ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے کہا کہ آیت اللہ سلیمانی کے قاتل کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق مازندران کے گورنر محمود حسینی پور نے کہا کہ آیت اللہ سلیمانی کو بینک کے ایک سیکیورٹی گارڈ نے قتل کیا۔
ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ آور نے بے مقصد گولی چلائی اور وہ نہیں جانتا تھا کہ آیت اللہ سلیمانی وہاں موجود تھے۔
بینک کی سرویلنس فوٹیج کے مطابق مسلح گارڈ خاموشی سے آیت اللہ سلیمانی کے پیچھے جاتا ہے اور انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیتا ہے۔
ایرانی میڈیا کی جانب سے وسیع پیمانے پر شیئر کی جانے والی فوٹیج میں شوٹر کو بینک کے اندر کھلے عام آتشیں اسلحہ لے کر گھومتا دیکھا جاسکتا ہے۔
جیسے ہی گولی چلتی ہے، مقتول کی سفید پگڑی ان کے بے جان ہوکر گرنے سے پہلے اڑ جاتی ہے۔ اور ان کے پیچھے کی ایک کھڑکی ٹوٹ جاتی۔
دو آدمی، جن میں سے ایک سبز وردی پہنے ہوئے ہیں، نظر آتے ہیں جو بظاہر دنگ رہ جاتے ہیں۔ بعد میں فوٹیج ختم ہونے سے پہلے ہی وہ آدمی کو پکڑ لیتے ہیں۔
حملہ آور نے بظاہر ایم پی 5 اے 3 کی مقامی سطح پر تیار نقل ”توندار“ 9x19 ایم ایم سب مشین گن کا استعمال کیا۔
گورنر حسینی پور کے مطابق حملہ آور کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہے۔
ماہرین کی اسمبلی ایک طاقتور علماء کا ادارہ ہے جو نگرانی کرتا ہے، تقرریاں کرتا ہے اور نظریاتی طور پر سپریم لیڈر کو برطرف بھی کر سکتا ہے۔