ہمارے موبائل فون ٹوائلٹ میں لگے سنک سے زیادہ گندے اور جراثیم سے آلودہ ہو سکتے ہیں، لیکن اس کا علم نہ ہونے کے باعث ہم نہ صرف کھانا کھاتے ہوئے فون کا استعمال کرتے ہیں بلکہ وہی فون بچوں کو کھیلنے کے لیے دے دیتے ہیں، موبائل فون کی سطح خاص کر ٹچ اسکرین پر موجود نظر نہ آنے والے بیکٹریا اور جراثیم کو مارنے کے لیے کم از کم 70 فیصد الکوحل والے وائپس استعمال کرنا ضروری ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہم ہر روز سینکڑوں بار اپنے فون کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے ہیں اور انہیں اپنے چہروں سے مس کرتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ اپنے ٹوائلٹ جانے کے بعد، کھانا پکانے سے قبل یا اس کے بعد، گھر کی صفائی ستھرائی کے بعد یا باغبانی کے بعد ہاتھ باقاعدگی سے دھوتے ہیں، مگر بہت کم ہی لوگ ایسے ہیں جو اپنے فون کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ دھونے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ہم اپنے موبائل فون کو سونے کے بستر سے لے کر ٹوائلٹ تک میں ہر جگہ لے اپنے ساتھ جاتے ہیں۔
ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے اپنے موبائل فون کو ہاتھ میں یہ جاننے کے لیے اٹھا لیتے ہیں کہ نیند کے دوران کہیں وہ کوئی پیغام یا کال ریسیو کرنے سے رہ تو نہیں گئے۔ دنیا میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ موبائل فون کے مالک ہیں یا اسے استعمال کرتے ہیں اور ہم میں سے بہت سوں کے لیے موبائل کے بغیر زندگی کا تصور کرنا شاید ممکن ہی نہ ہو۔ 2019 میں کی گئی ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی زیادہ تر لوگ ٹوائلٹ یا باتھ روم میں اپنے فون کا استعمال کرتے ہیں اسے فلش کے آس پاس رکھتے ہیں۔
انسانی ہاتھوں پر ہر وقت بیکٹیریا اور وائرس موجود رہتے ہیں اور ہمیں ہونے والے انفیکشنز میں سے بیشتر کا سبب ہاتھوں کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہونے والے یہی وائرس اور بیکٹریا ہیں۔ ہم جن فونز کو چھوتے ہیں اُن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ موبائل فونز پر بائیولوجیکل کولونائیزیشن کے حوالے سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت سے مختلف قسم کے بیکٹریا سے متاثر ہو سکتے ہیں جو انسانوں میں بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان میں ای کولی نامی بیکٹریا ہے جو انسانی جسم میں داخل ہو کر اسہال کا سبب بنتے ہیں۔
یہ وہ بیکٹریا جو انسانی جلد کو متاثر کرنے، تپ دق اور خناق کا سبب بننے اور پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے بیکٹریا بھی فون پر پائے جاتے ہیں جو انسانوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہواے کہ فون پر موجود بہت سے پیتھوجنز اکثر عام ادویات کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں، یعنی انھیں روایتی ادویات سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا بلکہ اینٹی بائیوٹک استعمال کرنا پڑتی ہے جو تشویشناک ہے کیونکہ یہ بیکٹیریا جلد کے مسائل، پیٹ اور سانس کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں، جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ فون کو خاص اینٹی بیکٹیریل کپڑوں یا اینٹی بیکٹیریل وائپس یا الکحل سے صاف کرنے کے بعد بھی یہ جراثیم دوبارہ اس کی سطح پر آ سکتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں فون کی باقاعدگی سے صفائی کرنی چاہیے۔ موبائل فونز میں پلاسٹک ہوتا ہے جو نہ صرف مختلف طرح کے وائرس کا آماجگاہ بن سکتا ہے بلکہ انھیں منتقل کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ نزلہ زکام کا وائرس جو سخت پلاسٹک کی سطح پر بھی ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتا ہے۔ ہمارے موبائل فون پر دوسرے وائرس جیسا کہ کووڈ۔ 19 ، شیرخوار اور چھوٹے بچوں کو متاثر کرنے والا روٹا وائرس ، انفلوئنزا اور نورو وائرس، جو سانس اور پیٹ کے شدید انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں، بھی موجود ہو سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا کے بعد بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی ادارے نے موبائل فونز کے ساتھ ساتھ دروازوں کے ہینڈلز اور اے ٹی ایم مشینوں کی صفائی اور جراثیم ختم کرنے کے لیے نئے رہنما اصول واضح کئے ہیں۔ طبی ماہرین نے موبائل فون کے ذریعے وائرس کی منتقلی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یو ایس فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کی روزانہ کی بنیادوں پر صفائی کی سفارش کرتا ہے۔ اس کام کے لیے الکوحل وائپس یا ایسے وائپس کا استعمال کیا جا سکتا ہے جن میں جراثیم کش مواد کا استعمال کیا گیا ہو۔ موبائل فون کی سطح خاص کر ٹچ سکرین پر موجود نظر نہ آنے والے بیکٹریا اور جراثیم کو مارنے کے لیے کم از کم 70 فیصد الکوحل والے وائپس استعمال کرنا ضروری ہیں۔
اور بہتر یہی ہے کہ صفائی کا یہ کام روزانہ کیا جائے۔ فون پر براہ راست جراثیم کش ادویات کا سپرے کبھی نہ کریں اور بلیچ کا استعمال تو کبھی نہ کریں۔ موبائل فون کی صفائی کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھو لیں۔ اس کے علاوہ اپنے فون کو اپنی جیب میں یا اپنے پرس میں رکھیں۔ فون کا استعمال صرف ضرورت کے وقت ہی کریں۔ فون کو صاف ہاتھوں سے چھوئیں اور بہتر ہو گا کہ فون کو ہاتھ لگانے سے قبل ہاتھ دھو لیں یا ڈس انفیکٹ کر لیں۔ اگر آپ کو کوئی انفیکشن ہے تو اپنے فون کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔ اگر بچوں کو آپ کے فون سے کھیلنے کی اجازت اور عادت ہے تو انھیں فون ہمیشہ صاف کر کے دیں اور استعمال کے بعد ان کے ہاتھ دھلوائیں۔ اور استعمال میں نہ ہونے پر اپنے فون کو دور رکھنے کی عادت بنائیں۔ فون کے ساتھ ساتھ اس کے چارجر کو صاف کرنے کی عادت بھی اپنانی چاہیے۔