Aaj Logo

شائع 26 اپريل 2023 06:08pm

بیٹی نے ماں کے عاشق کو مارنے کیلئے کس طرح 6 پاکستانی استعمال کئے

فروری 2022 میں دو افراد حادثے کا شکار ہونے والی ایک گاڑی آگ کی لپیٹ میں آنے کے بعد جان کی بازی ہار گئے تھے، لیکن یہ کوئی حادثہ نہیں تھا، بلکہ ان کی گاڑی کو ایک سازش کے تحت سڑک سے ہٹایا گیا تھا۔ بظاہر مرنے والے دونوں اشخاص کو ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ تعلقات ظاہر کرنے سے روکنے کیلئے یہ اقدام اٹھایا گیا تھا۔

اکیس سالہ ثاقب حسین اور محمد ہاشم اعجاز الدین بچپن کے دوست تھے، جن کی گاڑی 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک درخت سے ٹکرائی، کیونکہ دو گاڑیاں ان کا تعاقب کر رہی تھیں۔

گارجئین کے مطابق اس کیس کی بدھ کو ہونے والی سماعت میں ججز کو بتایا گیا کہ مقتولین کی گاڑی کا پیچھا کرنے والی ان دو گاڑیوں میں سے ایک میں 45 سالہ انسرین بخاری موجود تھیں، جن کا ثاقب حسین کے ساتھ تقریباً تین سال سے افیئر جاری تھا اور حال ہی میں انہوں نے اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کورٹ میں پیش کئے گئے واٹس ایپ پیغامات میں ان کی 23 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر بیٹی مہک بخاری نے اپنی والدہ سے کہا تھا کہ ”میں اس (مقتولین) پر لڑکوں کے ذریعے حملہ کراؤں گی، وہ نہیں جانتا کہ یہ کون سا دن ہے۔“

پراسیکیوٹر کولنگ ووڈ تھامسن کے سی نے عدالت میں کہا کہ ثاقب حسین نے انسرین بخاری کے فیصلے کو ”قبول کرنے سے انکار کیا“ اور انہیں بلیک میل کرنا شروع کر دیا، ان کے شوہر اور بیٹوں کو ان کے تعلقات کے بارے میں بتانے اور جنسی طور پر واضح ویڈیوز اور تصاویر شائع کرنے کی دھمکیاں دیں۔

انگلینڈ کے علاقے اسٹوک آن ٹرینٹ کی رہائشی ماں اور بیٹی، ان چھ دیگر مدعا علیہان کے ساتھ مقدمے میں نامزد ہیں، جن پر ثاقب حسین اور ان کے دوست کا لیسٹر کے مضافات میں تعاقب کرنے کا الزام ہے، جس کے بعد ان کی کار کو سڑک سے باہر دھکیل دیا گیا تھا۔

ملزمان میں مہک بخاری، انسریئن بخاری سمیت 22 سالہ نتاشا اختر، 22 سالہ رئیس جمال، 28 سالہ ریکن کاروان، 28 سالہ محمد پٹیل، 20 سالہ صناف غلام مصطفیٰ اور 27 سالہ عمیر جمال شامل ہیں۔ جو کہ تمام پاکستانی نژاد ہیں۔

پیر کو لیسٹر کراؤن کورٹ میں استغاثہ کے آغاز کے موقع پر ججوں کو ایمرجنسی نمبر 999 پر کی گئی کال سنائی گئی جو ثاقب حسین نے حادثے سے کچھ دیر پہلے کی تھی، جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا تھا کہ ”میرے پیچھے دو گاڑیاں آ رہی ہیں۔ وہ مجھے بلاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔“

”انہوں نے بالاکلاواس (چہرے ڈھانپنے والے ماسک) پہن رکھے ہیں۔ وہ مجھے سڑک سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں مرنے والا ہوں۔“

’محبت، جنون اور بلیک میلنگ‘

وکیل تھامسن نے کہا کہ حادثے کے نتیجے میں ان کی گاڑی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی اور لیسٹر کے باہر A46 پر ایک درخت سے ٹکرانے کے بعد آگ کی لپیٹ میں آگئی۔ اور یہ 999 کال تھی جس نے پولیس کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ ”المناک حادثہ نہیں تھا۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”ان کی تفتیش سے محبت، جنون، بھتہ خوری اور بالآخر سرد خون کی کہانی کا انکشاف ہوا۔“

تھامسن نے کہا کہ ثاقب حسین نے بہت سے دوستوں کو انسرین بخاری کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں بتایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان سے پیار کرتے ہیں، حالانکہ جوڑے میں اکثر توتو منیں میں ہوتی رہتی تھی اور وقتاً فوقتاً بات چیت کرنا بند ہوجاتی تھی۔تھامسن نے کہا کہ جب انہوں نے جنوری 2022 میں رشتہ ختم کیا تو ثاقب حسین ”حد سے زیادہ جنونی ہو گئے، اور انسرین کے لیے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے ان سے رشتہ جاری رکھنے کی درخواست کرنے لگے۔“

عدالت نے یہ بھی سنا کہ کس طرح ثاقب نے انسرین کو ان کی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کرنا شروع کیا، اور 32 ہزار پاؤنڈز واپس کرنے کا مطالبہ کیا، جو ان کے دعوے کے مطابق نے رشتے کے دوران انسرین پر خرچ کئے گئے تھے، لیکن انسرین بخاری اس خوف سے پولیس کو فون کرنے سے گریزاں تھیں کہ اس سے ان کے شوہر کو نقصان پہنچے گا۔

تھامسن نے کہا، ”اگر انہوں نے ایسا کیا ہوتا تو ہم اس عدالت میں قتل کے الزامات کی سماعت نہ کرتے۔“

اس کے بجائے انہوں نے اپنی بیٹی مہک پر اعتماد کیا، جس کے اس وقت ٹک ٹاک پر تقریباً 230,000 فالوورز تھے۔ استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ وہ کاروان اور دیگر مدعا علیہان کو بھرتی کرنے کے لیے ضروری تھی جو حادثے کا سبب بنے۔

تھامسن نے کہا کہ انہوں نے ثاقب حسین کے لیے ”ایک جال بچھایا“، جس میں انہوں نے مجرمانہ تصاویر اور ویڈیوز پر مشتمل اس کا فون ضبط کرنے کا منصوبہ بنایا۔

تھامسن نے عدالت کو بتایا کہ ”لیکن ایسا کرنے کے باوجود وہ انسرین بخاری کے شوہر کو ایک پیغام بھیج سکتا تھا، جس سے انسرین کی شادی خراب ہوجاتی اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچتا۔ مزید یہ کہ مہک بخاری سوشل میڈیا پر اثر انداز تھیں اور ہو سکتا ہے کہ اس افیئر کے انکشاف نے ان کے مؤقف کو نقصان پہنچایا ہو۔“

فی الحال اس مقدمے کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔

Read Comments