برطانیہ میں سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ٹک ٹاکرمہک بخاری کیخلاف کیس کا ٹرائل جاری ہے، مہک نے مبینہ طور پر سیکس ٹیپ کے ذریعے والدہ کو بلیک میل کرنے والے کو اس کے ساتھی سمیت پلاننگ کے ذریعے مارڈالا تھا۔
مہک بخاری، ان کی والدہ نسرین اور معاونت کرنے والے 6 دیگر افراد پردونوں افراد کے قتل کا الزام ہے۔
ثاقب حسین اور محمد ہاشم اعجاز الدین 11 فروری 2022 کو لیسٹر کے قریب ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے، دونوں کی عمر21 سال تھی۔ ان کی کاراس وقت ایک درخت سے ٹکرا گئی تھی جب 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دو گاڑیاں ان کا تعاقب کر رہی تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کو گزشتہ سال ایک سازش کے تحت سڑک پر تعاقب کرتے ہوئے حادثے کا رنگ دیکر ماردیا گیا تھا، قتل کا محرک دونوں میں سے ایک مقتول کومہک کی والدہ کے ساتھ اپنے تعلقات ظاہر کرنے سے روکنا تھا۔
پراسیکیوٹرز نے لیسٹر کراؤن کورٹ کو بتایا کہ یہ ’محبت، جنون، بھتہ خوری اور بالآخر قتل‘ کا کیس ہے۔
آکسفورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ ثاقب حسین اور 46 سالہ نسرین بخاری کے درمیان 2019 میں تعلقات قائم ہوئے، بسرین نے جنوری 2022 میں یہ معاملہ ختم کردیا تھا، تاہم حسین کے پاس نسرین کی معیوب ویڈیوز اور تصاویر موجود تھیں جن کی بناء پر اس نے تعلق ختم نہ کرنے کیلئے نسرین کو بلیک میل کرنا شروع کردیا اور اسکے شوہر اور بچوں کو سب بتانے کی دھمکیاں دیں اور خاتون کے علم میں لائے بغیر اپنے موبائل فون پر ریکارڈ شدہ فحش ویڈیوز اورتصاویرشائع کردیں۔
نسرین نے جان چھڑانے کیلئے اپنی بیٹی مہک کی مدد حاصل کی جسے انٹرنیٹ پر ”مایا“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ٹک ٹاک پر2 لاکھ 30 ہزار فالوورز رکھنے والی مہک نے والدہ اور دوستوں کے ساتھ مل کر اس گھناؤنے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
جیوری کو بتایا گیا کہ ثاقب حسین نے نسرین بخاری کے ساتھ ڈیٹس پر خرچ ہونے والی 3 ہزار پاؤنڈ تک کی رقم کا مطالبہ کیا جسے دینے کیلئے لیسٹر میں ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ لیکن رقم دینے کے بجائے عدالت نے سنا کہ ماں اور بیٹی ثاقب حسین کا فون ضبط کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جس میں واضح مواد موجود ہے۔
مہک نے 6 دیگر افراد کے ساتھ گھات لگا کر ہائی وے پر ثاقب اور اس کے دوست کی کار کا تعاقب کیا اور انہیں ایسا الجھایا کہ ڈرائیور اپنا توازن کھو بیٹھا اور گاڑی صبح کے اندھیرے میں درخت سے جا ٹکرائی۔
لیسٹرعدالت کو بتایا گیا کہ نقاب پوش حملہ آوروں نے دونوں دوستوں کی کار کا پیچھا کیا۔
قتل ہونے سے چند لمحے قبل ثاقب حسین نے جو کہ دیگرملوث افراد کی طرح پاکستانی نژاد ہی تھا، پولیس کو 999 پر کال کرکے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا، ”وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے سڑک سے دوردھکیلا جا رہا ہے، اوہ میرے خدا۔“ پھر دونوں کی چیخیں بلند ہوئیں اور ٹکر کی آواز کے بعد رابطہ منقطع ہو گیا۔
تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ 23 سالہ مہک نے خاندان اور سوشل میڈیا فالوورز پر پڑنے والے اثرات سے خوفزدہ ہو کرثاقب حسین کو پیغام بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ ’آپ بات جاری رکھیں، آپ جلد ہی محرک دیکھیں گے‘۔
مہک نے اپنی والدہ کو بھی پیغام میں کہا کہ وہ جلد ثاقب حسین کو بھی لڑکوں کے ساتھ مل کر گھیرے گی اور جان ہی نہیں پائے گا کہ یہ کون سا دن ہے۔
کراؤن کے سی کے مطابق یہ واضح ہو گیا کہ بخاری خاندان ثاقب حسین کو خاموش کروانا چاہتا تھا، ان کا مقصد انہیں (ثاقب حسین کو) ایک ملاقات میں مدعو کرنا تھا اور پیسے دینے کا وعدہ کرنا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انہیں کو امید تھی کہ جب وہ تعداد میں زیادہ ہوں گے تو ثاقب اپنا فون ان کے حوالے کردے گا۔
اس قتل کے نامزد ملزمان میں ماں اور بیٹی کے علاوہ 23 سالہ نتاشا اختر، 22 سالہ رئیس جمال، 29 سالہ ریکن کاروان، 22 سالہ محمد پٹیل، 23 سالہ صناف غلام مصطفیٰ اور 28 سالہ عمیر جمال شامل ہیں۔