لاہور کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی، جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر عثمان بزدار میرٹ پر پورا نہیں اترتے تو ضمانت نہیں ملے گی۔
احتساب عدالت لاہور کے جج شیخ سجاد احمد نے عثمان بزدار کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔
مزید پڑھیں: عثمان بزدار کو عبوری ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہونے کا حکم
جج احتساب عدالت نے نیب کو جواب نامہ داخل نہ کرانے پر ریمارکس دیے کہ یہ ضمانت ہومیوپیتھیک طریقے سے چلانی ہے، جس پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے سوال نامے کا جواب تیار کرلیا ہے آج نیب آفس میں داخل کرا دیا جائے گا۔
جج شیخ سجاد احمد نے عثمان بزدار کو بھی باور کرایا کہ بزادر صاحب عدالت کو عدالت سمجھیں، اس معاملے پر بڑا سخت ہوں، فیصلہ میرٹ پر ہوگا، اگر آپ کا حق بنتا ہوا تو آپ کو انصاف ملے گا۔
مزید پڑھیں: اثاثہ جات کیس کی تحقیقات: نیب نے عثمان بزدار کو دوبارہ طلب کرلیا
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ اگر میرٹ پر پورا نہیں اترتے تو ضمانت نہیں ملے گی، اگر عثمان بزدار نے اپنے آفس کو صاف شفاف طریقے استعمال کیا ہے تو ٹھیک ہے، اگر اس میں کوئی غلط یا غیر قانونی کام ہوا تو رپورٹ میں ضرور نیب تفتیشی لکھے۔
عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ معاملے کو قانون کے مطابق ڈیل کریں۔
عثمان بزدار نے کہا کہ 20 اگست 2018 سے 16 اپریل 2022 تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر رہا، اس دوران کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
مزید پڑھیں:
بعدازاں عدالت نے عثمان بزادر کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عثمان بزدار نے کہا کہ وہ عمران خان کے سپاہی ہیں، جہاں کھڑا کریں گے، اس عمل کروں گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم پر نظر ثانی کیمٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی پورے معاملے کا جائزہ لے گی، امیداروں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔