بھارت میں نصابی کتابوں کو نظریات کی بھینٹ چڑھانےکے لیے تختہ مشق بنا دیا گیا۔ بھارت کی نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے تازہ ترین طبع آزمائی نطریہ ارتقاء کے خالق چارلس ڈارون پرکی ہے۔
اس سے قبل حال ہی میں مغل سلطنت کے دوران مسلم حکمرانی سے متعلق اہم ابواب حذف کیے جانے کے بعد حال ہی میں درسی کتب میں 2002 کے گجرات فسادات، جس میں موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے وزیر اعلیٰ رہنے کے دوران سیکڑوں مسلمان مارے گئے تھے، اور مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے سے متعلق تحاریرمیں بھی ترمیم کردی گئی تھی۔
بھارت کی نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے تازہ ترین طبع آزمائی نطریہ ارتقاء کے خالق چارلس ڈارون پرکی ہے۔
بھارت میں ایک ہزار سے ذائد سائنس دانوں، اساتذہ اورماہرین تعلیم نے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کو خط لکھا ہے جس میں نویں، دسویں جماعت میں پڑھائی جانے والی سائنس کی نصابی کتابوں سے چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو ہٹانے کی مذمت کی گئی ہے۔
بھارت میں نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے 12ویں کلاس کی تاریخ کی کتاب سمیت مختلف کلاسوں کے لئے نصاب میں ترمیم کرتے ہوئے مغل سلطنت کے ابواب کو ہٹا دیا ہے۔ یہ تبدیلی ملک بھر میں این سی ای آر ٹی کے نصاب پر عمل کرنے والے تمام اسکولوں پر لاگو ہوگی۔
این سی ای آر ٹی جو حکومتی ادارہ ہے اور تعلیم سے متعلق مشورے دینے کا پابند ہے، نےعالمی وبا کورونا کے بعد طلباء پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے نصاب کو معقول بنانے کی مشق کی ہے۔
اب سائنس کی نصابی کتاب کے باب نمبر9 ’Heredity and Evolution‘ کو’Heredity’ سے بدل دیا گیا ہے ، اس حوالے سے سائنسی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو ہٹانا تعلیم کے ساتھ مذاق ہے اور طلباء اس بنیادی سائنسی دریافت کو پڑھے بغیر ذہنی سطح پر پست ہوجائیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بریک تھرو سائنس سوسائٹی نے 20 اپریل کو میڈیا کے لیے بیان جاری کیا، جس کے ساتھ ایک خط بھی منسلک تھا جس پرانڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈمینٹل ریسرچ اورانڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی جیسے قابل ذکر سائنسی اداروں کے نمائندوں کے دستخط موجود ہیں۔
خط کے مطابق اس اقدام کے بعد بھارت کی سائنسی برادری سخت پریشان ہے کہ حیاتیاتی ارتقاء کا نظریہ، جو کہ دسویں جماعت میں سائنس کے نصاب کا ایک لازمی حصہ تھا، کورونا کے دوران نصاب کو کم کرنے کی غرض سے اسے عبوری طور پرہٹایا گیا تھا لیکن این سی ای آر ٹی کے مطابق اب اسے مستقل طور پرہٹا دیا گیا ہے۔
خط میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ارتقاء کا عمل سائنسی مزاج اور ایک عقلی عالمی نظریہ تیار کرنے کے لیے اہم ہے، بکہ ڈارون کا نظریہ طالب علموں کو تنقیدی سوچ اور سائنسی طریقہ کار کی اہمیت سے آگاہ کرتا ہے۔
مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حیاتیاتی دنیا مسلسل تبدیل ہو رہی ہے کہ ارتقاء ایک قانون کے تحت چلنے والا عمل ہے جس میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہےانسانوں نے بندر کی کچھ انواع سے ارتقاء حاصل کیا ہے۔ جب سے ڈارون نے اپنا نظریہ پیش کیا ہے تب سےیہ عقلی سوچ کی بنیاد ہے۔