بھارت کے وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا ہے کہ ایک ایسے پڑوسی ملک کے ساتھ بات چیت انتہائی مشکل ہے جو ہمارے خلاف سرحد پاردہشتگردی کرتا ہو۔
جے شنکرنے یہ بات پاناما دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آئندہ ماہ بھارت میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ گزشتہ ایک دہائی میں کسی اعلیٰ پاکستانی عہدیدار کا پہلا دورہ بھارت ہوگا۔ بلاول بھٹو بھارتی ہم منصب کی دعوت پر ہی بھارت جارہے ہیں ۔
بھارتی وزیرخارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ چار اور پانچ مئی کو گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کریں گے یا نہیں؟
سبرامنیم جے شنکر کے مطابق ،’ہم نے ہمیشہ کہا کہ انہیں سرحد پاردہشتگردی، اسکی حوصلہ افزائی اوراسے اسپانسر نہ کرنے کے اپنے عزم کو پورا کرنا ہے۔‘
اس متنازع بیان پرتاحال پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
جولائی 2011 میں اس وقت کی وزیرخارجہ حناربانی کے دورہ بھارت کے 12 سال بعد وزیرخارجہ پاکستان بھارت جارہے ہیں۔
سال 2014 میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے شرکت کی تھی، اس کے بعد دسمبر 2016 میں اس وقت کے مشیرخارجہ سرتاج عزیر ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے امرتسر گئے تھے۔
اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ پاکستان ممتاززہرہ بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ واربریفنگ میں کہا تھا کہ وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر اورعمل سے پاکستان کی وابستگی اور پاکستان کی جانب سے خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں خطے کو دی جانے والی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد نے فروری 2019 میں مقبوضہ کشمیر پربراہ راست حکمرانی جیسے بڑے اقدام کے بعد بھارت کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات معطل کردیے تھے۔
سیاسی تجزیہ کارپاک بھارت تعلقات کے تناظرمیں اس دورے کو ایک اہم سنگ میل قراردے رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ 2001 میں قائم کی جانے والی بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کا صدرہے۔ سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی تنظیم 8 رکنی سیاسی بلاک ہے جس کے ارکان میں روس، چین، بھارت، پاکستان ، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔