وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ عمران خان کے انٹرویو میں خطرناک انکشافات ہیں، بیان پر سوموٹو نوٹس ہونا چاہیئے، سوال اٹھ رہے ہیں کہ فیصلے کس طرح ہورہے ہیں، سابق چیف جسٹس کا پورا کردار ایک سوالیہ نشان ہے۔
کراچی میں مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان نے انٹرویو میں خطرناک انکشافات کیے، ایوان صدر سازشوں کا گڑھ بن چکا تھا، ایوان صدر میں سابق جنرل کی سابق وزیراعظم سے ملاقات ہوئی، کہا گیا کہ سابق جنرل کے کہنے پر 2 حکومتیں گرائی گئیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی میبنہ آڈیو لیک ہوئی ہے، ان کے تمام سوموٹو نوٹس پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
وزیراطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ عدالتوں میں مخالفین کی پگھڑیاں اچھالی گئیں، کیا سابق چیف جسٹس کے فیصلوں کو واپس نہیں لینا چاہیئے، سابق چیف جسٹس نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا حکم دینے والے کون ہوتے ہیں، یہ سارے احکامات غیرآئینی اور غیرقانونی ہیں، ملک میں جوڈیشل مارشل لاء کو لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عمران خان پہلے سے کٹھ پتلی تھے، پہلے کسی اور کی انگلیوں پر ناچتا تھا، اب کسی اور کی انگلیوں پر ناچنا چاہتا ہے، عمران خان کے بیان پر سوموٹو نوٹس ہونا چاہیئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عمران خان سے چھپ کر ملاقات کرنے والے احتیاط کریں، ملک میں ضمیر کے نہیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے، کیا عدالتوں کو آئین میں ترمیم کی اجازت ہے، کیا ملک کے تقدیر کے فیصلے عدالتیں کریں گی، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں،عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نظریہ ضرورت سے بہت نقصانات ہوئے ہیں، اسے دفن کرنا ہوگا، پارلیمان کا احتساب ہوسکتا ہے توعدلیہ کا کیوں نہیں، قانون بننے سے پہلے اس کی عملداری کو روک دیا جاتا ہے، بل کا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا، اسے معطل کردیا جاتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ کسی کو نااہل اور کسی کو صادق و امین قرار دیتے ہیں، سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس نہیں، تمام ججز صاحبان ہیں۔