سی این این کے ڈان لیمن نے اعلان کیا ہے کہ انہیں حال ہی میں دوبارہ شروع ہونے والے مارننگ شو میں آنے کے چند گھنٹوں بعد ہی 17 سال بعد ”برطرف“ کردیا گیاہے۔ لیمن کو رواں سال کے آغازمیں ریپبلکن صدارتی امیدوار نکی ہیلی کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کی وجہ سے شدید عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
خواتین سے بدسلوکی کے الزامات کے بعد سی این این سے برطرف کیے جانے والے اینکر ڈان لیمن نے نیٹ ورک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سی این این نے اعلان کیا تھا کہ اس نے مارننگ شوکے شریک میزبان ڈان لیمن سے علیحدگی اختیارکرلی ہے۔
یہ برطرفی ایک اور بڑے ٹی وی میزبان کی رخصت کے بعد سامنے آئی ہے، ڈان لیمن کے اعلان سے چند لمحے قبل فاکس نیوز نے اعلان کیا تھا کہ وہ پرائم ٹائم میزبان ٹکر کارلسن سے علیحدگی اختیارکررہے ہیں۔
طویل عرصے سے نیٹ ورک کا حصہ رہنے والے لیمن سی این این کےمارننگ پروگرام کے شریک میزبان تھے تاہم رواں سال کے اوائل میں اقوام متحدہ کی سابق سفیر اور جنوبی کیرولائنا کی گورنر نکی ہیلی سے متعلق تبصرے کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
لیمن نے فروری میں کہا تھا کہ نکی ہیلی ’اپنےعروج ’ پرنہیں تھیں، جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ کسی خاتون کو 20، 30 اور شاید 40 سال کی عمر میں اس کے عروج پر سمجھا جاتا ہے۔
ڈان لیمن نے اپنی شریک خواتین میزبانوں پوپی ہارلو اور کیٹلان کولنز کے اعتراضات کے جواب میں مزید کہا تھا کہ “میں صرف حقائق بیان کررہا ہوں کہہ رہا ہوں “۔
لیمن نے اسی دن ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے ”غیر سنجیدہ اور غیر متعلقہ“ تبصروں پر اظہار افسوس بھی کیا تھا۔ انہوں نے نیوز روم سے معافی مانگتے ہوئے واقعے سے نمٹنے کیلئے ’لازمی تربیت‘ میں حصہ لینے پررضامندی ظاہرکی تھی۔
ان کے تبصرے پر بڑے پیمانے پرتنقید کی گئی جن میں 60 سالہ اداکارہ مشیل یوہ بھی شامل ہیں،جنہوں نے گزشتہ ماہ آسکر ایوارڈ کی تقریب میں ان تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ، ’خواتین کسی کو بھی یہ نہ بتانے دیں کہ وہ اہنے عروج سے نکل آئی ہیں۔‘
دوسری جانب نکی ہیلی نے ڈان لیمن کی برطرفی پر ردعمل میں کی جانے والی ٹویٹ میں اسے ، ’تمام خواتین کے لیے عظیم دن‘ قرار دیا ۔
لیمن کی ساکھ اپریل کے اوائل میں ورائٹی میگزین کیایک رپورٹ سے مزید متاثر ہوئی تھی جس میں سی این این کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ خواتین مخالف رویے کے الزامات کی تفصیل دی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لیمن نے ایک خاتون پروڈیوسرکو ان کے منہ پر موٹا کیا، ایک ساتھی کا تمسخر اڑایا اور مبینہ طور پرایک اورساتھی کولیگ کو دھمکی آمیز پیغامات بھیجے۔ تاہم لیمن کے ایک نمائندے نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔
اس کے علاوہ 57 سالہ لیمن کو گزشتہ سال یہ کہنے پر بھی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ امریکی مردوں کی فٹ بال ٹیم کو خواتین کے مقابلے میں زیادہ معاوضہ دیا جانا چاہئے۔
لیمن پیر کو معمول کے مطابق اپنے پروگرام میں نظرآئے اور اسی روز ان کی برطرفی کی خبر سامنے آگئی۔
ردعمل میں لیمن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’سی این این میں 17 سال کام کرنے کے بعد میں نے سوچا تھا انتظامیہ میں سے کسی میں تو اتنی شائستگی ہوگی کہ مجھے براہ راست بتائیں،کسی بھی وقت مجھے کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ میں نیٹ ورک میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکوں گا جسے میں نے پسند کیا۔‘
نیٹ ورک نے برطرفی کی وجہ کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا۔ تاہم پیر کی سہ پہر ایک دوسرے بیان میں لیمن کی وضاحت کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ انھیں انتظامیہ سے ملاقات کا موقع دیا گیا ۔
نیو یارک ٹائمز نے معاہدے سے واقف ذرائع کے حوالے سے خبردی کہ لیمن نے 2026 تک سی این این کے ساتھ اپنا معاہدہ پورا کرنے کیلئے انٹرٹینمنٹ لائ برائن فریڈمین کی خدمات حاصل کی ہیں۔
سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں لیمن کو ”ٹیلی ویژن پر سب سے بیوقوف آدمی“ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے فاکس نیوز نے ٹکر کارلسن کی برطرفی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔