سوات کے کبل سی ٹی ڈی تھانے میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 18 ہوگئی جبکہ 69 زخمی زیرعلاج ہیں۔
جاں بحق ہونے والے افراد میں 11 پولیس اہلکار، ایک خاتون ،چار زیر حراست قیدی شامل ہیں۔ بم دھماکے سے تھانے کی بلڈنگ تقریبا تباہ ہوگئی۔
ضلع سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا ہوا، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔
دھماکے میں اب تک 17 افراد جاں بحق جبکہ 70 زخمی ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں 10 پولیس اہلکار، ایک خاتون، 4 زیر حراست قیدی شامل ہیں۔
بم دھماکے سے تھانے کی بلڈنگ تقریبا تباہ ہوگئی، دھماکے سے تباہ بلڈنگ کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
واقعے میں زخمی ہونے والے 50 افراد کو سیدوشریف اسپتال لایا گیا تھا جن میں 39 افراد اب بھی زیرعلاج ہیں جبکہ 10 افراد کو علاج معالجے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا، 8 پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
دوسری طرف ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللہ گنڈاپور کا کہنا ہے کہ واقع دہشت گردی کا نہیں، پولیس اسٹیشن کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے ہوا۔
دوسری طرف واقعے کی ابتدائی رپورٹ تاحال درج نہ ہوسکی۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خالد سہیل نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ سی ٹی ڈی کبل میں دو دھماکے ہوئے، تھانے میں اسلحہ اور مارٹر گولے بھی موجود تھے، لہٰذا ہوسکتا ہے مارٹر گولے پھٹنے سے دھماکے ہوئے ہوں۔
خالد سہیل نے کہا کہ یہ خود کش دھماکا بھی ہوسکتا ہے، البتہ تھانے کے گیٹ پر کوئی دھماکا نہیں ہوا، عموماً خود کش حملہ آور گیٹ پر ہی خود کو اڑا دیتا ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ تھانے کبل کی عمارت پرانی تھی، بیشتر دفاتر اور اہلکار نئی عمارت میں منتقل کردیے گئے تھے۔
ڈی ایس پی عطاء اللہ نے تصدیق کی کہ دھماکا تھانہ کبل میں ہوا جس کے فوری بعد امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو سیدھو شریف اور کبل اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
سوات کے اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی ہے جب کہ سرکاری اسپتالوں کے ڈاکرز اور عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دھماکوں کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ ضلع بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ اور مختلف مقامات پر چیک پوسٹیں بھی قائم کردی گئی ہیں۔
تھانے کے اطراف سڑکوں کو مکمل طور پر بند کردیا گیا جب کہ موبائل سگنل بھی جزوی طور پر بند ہوگئے۔
سی ٹی ڈی تھاکے میں دھماکوں کے فوری بعد بجلی بھی منقطع ہوگئی جس کی وجہ امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ابتدائی طور پر دھماکوں کی نوعیت کا معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
ادھر سوات کے کبل سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کی تحقیقات کے لئے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔
آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈا پور نے کبل دھماکے کی تحقیقات کے لئے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی ممبران میں ڈی ائی جی اسپیشل برانچ اور سیکرٹری ہوم شامل ہیں۔
ڈی آئی جی اسپیشل برانچ ثاقب اسماعیل میمن اور سیکرٹری ہوم عابد مجید رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی جائے وقوعہ سے شوائد اکھٹا کرکے جائزہ لے گی۔
سوات میں سی ٹی ڈی تھانے میں موجود بارودی مواد کو ناکارہ بنادیا گیا ہے ۔
بارودی مواد ناکارہ بنانے کے دوران دھماکے کی آوازیں آئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عوام خوفزدہ نہ ہوں، بارودی مواد کو ناکارہ بنایا جارہا ہے۔
دھماکے کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے، کبل پولیس اسٹیشن کے باہر عوام کا احتجاج جاری ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات کی جائیں، سوات میں بدامنی برداشت نہیں کریں گے۔
سوات کے تھانہ کبل میں دھماکے میں شہید ہونے والے 9 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
گُزشہ روز سوات کے کبل سی ٹی ڈی تھانے میں شہید ہونے والے 9 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ کبل پولیس لائنز میں ادا کی گئی۔
نماز جنازہ میں آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان سمیت پولیس افسران اور شہریوں نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کے بعد شہداء کی میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
وزیراعظم نے سوات کے علاقے کبل میں سی ٹی ڈی تھانہ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر اظہارافسوس کیا ہے اور شہداء کی بلندی درجات کی دعا کی ہے۔
شہباز شریف نے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے انہیں ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ پوری قوم شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے، سیکیورٹی فورسز اور پولیس دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ملک و قوم کی حفاظت کیلئے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔