بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج پر 2019 میں جو مہلک حملہ (پلوامہ احملہ) ہوا، اس پر مودی کی حکومت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
رواں مہینے کے شروع میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط، مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر، ستیہ پال ملک نے الزام لگایا تھا کہ نیم فوجی اہلکاروں کو ہوائی نقل و حمل سے انکار کیا گیا تھا اور خطرے کا پتہ لگانے میں انٹیلی جنس کی ناکامیوں کے درمیان انہیں سڑک سے سفر کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
انہوں نے مقامی خبر رساں ادارے دی وائر کو بتایا کہ میں نے وزیراعظم نریندرا مودی کو بتایا تھا کہ یہ حملہ حکومت کی طرف سے ناکامی ہے، لیکن انہیں خاموش رہنے کو کہا گیا۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی پروگرام میں گول میز مباحثے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ تبصروں کی ساکھ پر سوال اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ”میں ملک کے لوگوں کو ضرور بتاؤں گا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیا جسے چھپانے کی ضرورت ہے۔“
ان کے تبصرے ملک کے الزامات پر حکومت کا پہلا ردعمل ہیں۔
خیال رہے کہ ایک خودکش حملہ آور نے 14 فروری 2019 کو کشمیر میں بھارتی نیم فوجی پولیس کو لے جانے والی بس سے ایک کار ٹکرا دی تھی، جس میں 40 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
یہ خودکش حملہ متنازع علاقے میں سیکورٹی فورسز پر کئی دہائیوں کے مہلک ترین حملے میں سے ایک تھا۔
عسکریت پسند گروپ جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
واجح رہے کہ کشمیر ایک مسلم اکثریتی خطہ ہے جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی دہائیوں کی دشمنی کا مرکز ہے۔
دونوں پڑوسی کشمری خطے کے کچھ حصوں پر حکمرانی کرتے ہیں جبکہ پورے علاقے پر اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔