وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے آڈیو لیک کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
مبینہ آڈیو لیک سے متعلق فیصل آباد میں کی گئی پریس کانفرنس میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کافی دیر سے سوشل اور مین اسٹریم میڈیا پر ایک آڈیو چل رہی ہے، جس میں ماہ جبین نون صاحبہ اور رافعہ طارق رحیم صاحبہ جو کہ ہماری معزز بہنیں ہیں۔ ان کی ایک گفتگو جو کہ انتہائی تشویشناک ہے، وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے متعلق گفتگو فرما رہی ہیں، اس گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی درازی عمر اور ان کی ہمت و جرات کیلئے دعائیں مانگی گئیں، ساتھ ساتھ انہیں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ آپ فوری طور پر فیصلہ کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آڈیو میں بتایا جارہا ہے ’میں نے کہا ہے عمر کو کہ تم جو ہے وہ فوراً فیصلہ کرو اور الیکشن فوری طور پر ہونے چاہئیں اور یہ فیصہ ہر قیمت پر ہونا چاہئیے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’کیا وہ (مخصوص ججز) اپنے بچوں، عزیزوں کے کہنے پر فیصلے کرتے ہیں۔ ان کے عزیز کیسے اس قسم کی گفتگو کر سکتے ہیں۔ انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ یہ چیزیں انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہیں۔‘
انہوں نے کہا تو یہ ایک ایسی گفتگو ہے جسے سننے والے ہر پاکستانی میں تشویش کی لہر دوڑتی ہے، ’کہ کیا ہمارے انصاف کے ایوانوں میں بیٹھنے والے جو لوگ ہیں ، کیا وہ اپنے بچوں کے کہنے پہ، اپنے عزیزوں کے کہنے پہ، ساس سسر، ماں باپ، بہن بھائی، بیٹی بیٹا ، ان کے کہنے کے اوپر فیصلے کرتے ہیں؟‘
رانا ثناء نے کہا کہ اس سے پہلے جب بابا رحمتے جب اس ملک پر زحمت بن کر مسلط تھے، وہ جو خود کرتے تھے وہ بھی ساری دنیا میں آج مزاق کا باعث بنا ہوا ہے۔ ’جس دن انہوں نے میاں نواز شریف کو نااہل کیا اس دن گیلری میں ان کی فیملی بیٹھی تھی، ان کی بیٹیوں کے متعلق جو ہے یہ بڑی مصدقہ خبریں ہیں کہ وہ بیٹھیں اور اس وقت انہوں نے جو ہے وہ یعنی نعرے بلند کئے جب میاں نواز شریف کو نااہل کرنے کا فیصلہ سنایا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آصف سعید کھوسہ صاحب کی فیملی سے متعلق اس قسم کی گفتگو ہوتی رہی ہے‘۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’ایک سٹنگ جج جو کہ تین ممبر بینچ میں شامل ہیں، ان کے بیٹے ان کی فیملہ کا جو ہے یہ بات بڑی عام ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے بڑے سرگرم رکن ہیں‘۔
ان کے مطابق تو یہ ساری چیزیں انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہیں۔ جب گھریلو خواتین سیاست میں ہدایات دیں گی کہ تم اس طرح سے غداری میں سب کو لپیٹ دو، غداری کا بیانیہ چلا دو، جب فائلوں کو سائن کرنے کیلئے کہیں گی کہ پانچ قیراط ہیرے کی انگوٹھی چاہئیے تین کی نہیں چاہئیے، اور اس کیس جس پر سارے ملک کی نظریں ہیں، ججز کو منسوب کرکے تبصرے کریں گی تو گھریلو خواتین کو اس قسم کی گفتگو نہیں کرنی چاہئیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک محترم جج کو قائل کیا جارہا ہے کہ آپ یہ فیصلہ کریں، اور ساتھ اپنی بزرگی اپنے رشتے کا واسطہ دیا جارہا ہے، اس کو اثر انداز کیا جارہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کا حساب ہونا چاہئیے کہ آڈیو ٹیپ کس نے کی، لیکن شکوک و شبہات سے بالاتر ہونے کیلئے آپ سامنے آئیں اور آڈیو کا فرانزک آڈٹ کرائیں، یا تو یہ کہیں کہ یہ آڈیو درست ہے ایسا ہی ہوا ہے ، یہ گفتگو ہوئی ہے، لیکن اس کو ریکارڈ کیوں کیا گیا تو ٹھیک ہے اس کیوں کا جواب ہم دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیوں کا جواب ہم جس نے گفتگو ریکارڈ کی اس سے لیں گے اور اسے سزا بھی دی جائے گی۔
قوزیر داخلہ نے کہا کہ ’پتا چل سکتا ہے کہ اگر کسی نے جعلی آڈیو بنا کر پھیلائی ہے۔ فرانزک آڈٹ سمیت قانونی کارروائی کی جائے۔ جن پر الزام آئے وہ استعفی دیں۔‘
آڈیو کا فرانزک آڈٹ کرائیں، اگر یہ غلط ہوئی تو ان کے خلاف پرچہ ہونا چاہئیے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’کیا معزز جج صاحبان ان عزیزوں کے خلاف کوئی ایکشن لیں گے؟ اگر یہ آڈیو غلط ثابت ہوئی تو پرچہ ہونا چاہیے۔ اگر یہ گفتگو سچ ہوئی تو اس کے نتائج ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ضد، انا پر مبنی فیصلے اور دھڑے بندی کا حساب ہونا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے مطالبہ ہے کہ اس آڈیو پر ازخود نوٹس لیا جانا چاہیے۔‘
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جن کے بارے میں بات کی جا رہی ہے انہیں ’گریس کا مظاہرہ کر کے مستعفی ہوجانا چاہیے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اگر یہ جعلی ہے تو پتا کیا جائے یہ کس نے کیا۔ اگر یہ درست ہے تو جن کے بارے میں گفتگو کی گئی انھیں استعفی دینا چاہیے۔‘
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون کی مبینہ آڈیو لیک کا ٹرنسکرپٹ اپنی پریس کانفرنس میں پیش کیا جس میں دکھایا گیا کہ آڈیو لیک میں جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس ماہ جبین نون اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ گفتگو کر رہی ہیں۔
لیک ہونے والی مبینہ آڈیو میں ماہ جبین نون کہتی ہیں کہ رات سے نا عمر کے لیے پڑھ پڑھ کے، میں تمہیں نہیں بتا سکتی، دعائیں مانگ رہی ہوں۔
رافعہ طارق کہتی ہیں، یار لوگوں کو بھی کہا ہے اور عمر کو ایک میسج بھیجا میں نے، تم لاہور کے جلسے میں وہاں موجود تھیں، وہاں لاکھوں بندا تھا، اسی طرح ہر شہر میں لاکھوں بندا ہے، اور تم صرف یہ اندازہ لگالو کہ تمہارے لیے کتنی دنیا دعا کر رہی ہے اس وقت، جس سے تمہاری ہمت اور تمہاری سیفٹی۔
چیف جسٹس کی ساس ماہ جبین کہتی ہیں، اللہ ان کو کمزور کرے اور ان کو ہمت دے جس پر رافعہ طارق بولیں رات کو میں نے دونوں کو اس کو اور منیب کو گڈ بھیجا تو دونوں نے پتا ہے کیا مجھے بھیجا، وہ نہیں شکل ہوتی کہ دانتوں میں آپ دبا لیتے ہو اپنی زبان، مجھے کہہ رہے تھے کہ، بی کیئرفُل، وائے شُڈ آئی بی کیئر فُل، وائے؟
ماہ جبین بولیں جلد سے جلد الیکشن ہوں ابھی، جس پر رافعہ طارق نے کہا الیکشن، دیکھو ناں، اگر نہیں ہوتے ناں پھر یہ اپنا سمجھ لیں کہ پھر مارشل لا لگے گا، یہ نہیں رہ سکتے ناں، بس ختم بات۔
ماہ جبین نے کہا مارشل لا بھی وہ وہ کمبخت نہیں لگانے کو تیار ناں، رافعہ طارق نے کہا بالکل تیار ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جہاں فیصلے آئین اور قانون نہیں بلکہ بیگمات، ساسوں کی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہوں، وہاں فتنہ اور انتشار ہو گا اور تعمیر و ترقی صرف خواب رہے گی۔ پہلے بھی کہا تھا چیف جسٹس صاحب! یہ پاکستان کی عدلیہ ہے، جوائے لینڈ نہیں۔‘
وزیر اعظم شہباز شیرف کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایک ادارے میں سیاسی چپقلش شروع ہوگئی ہے، پارلیمنٹ ایک سپریم کا ادارہ ہے، کوئی پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ مبینہ آڈیو ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح پامالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیکرز کس طرح گفتگو کر پبلک کردیتے ہیں،ہیکرز کس طرح لوگوں کے نمبرز حاصل کرلیتے ہیں، یہ تو کسی دن قومی سلامتی کا مسئلہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار سے گفتگو کرنے والے طارق رحیم کی بیگم کی آڈیو ہے، ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کرے۔
رہنما ن لیگ عطا تارڑ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پارلیمنٹ پاکستان کا سپریم ادارہ ہے، پارلیمنٹ میں قانون سازی پر سوالات نہیں اٹھائے جاسکتے، ججز کی فیملی کا کوڈ آف کنڈکٹ پر اثر انداز ہونا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ کسی جماعت کی حمایت کرنا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے، آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر ہونے پر اسے فکس نہیں کیا جاسکتا۔
اپنے ایک ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ’یہ آڈیو جب سوشل میڈیا پر سنی تو یقین ہو گیا کہ سازش گہری ہے۔ فیملیز کی خاطر آئین اور قانون کو روند دیا گیا ہے۔ چیف صاحب اور دو ساتھیوں کی فیملیز جلسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ، جلد الیکشن کرا کر عمران نیازی کو بر سر اقتدار لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ 63 A کی تشریح اب سمجھ آئی؟‘