وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ کا تعین عدالت کے ذریعے نہیں ہو سکتا تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
عید کے دوسرے روز گوجرانوالہ میں قائم چائلڈ پروٹیکشن ہوم دورے کے موقع پر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا تعین عدالت کے ذریعے نہیں ہو سکتا تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ اگر کسی بنیاد پر مذاکرات ہو سکتے ہیں وہ ایک ہی بنیاد ہے کہ اکتوبر 2023 کے انتخابات کو ہم سب مل کر صاف شفاف اور غیر آئینی مداخلت سے پاک کریں، کیونکہ 2018 میں جس طرح عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ووٹ کے تقدس کو پامال کیا گیا وہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے لیے اور عوام کے لیے ایک تباہ کن اور زہریلا تجربہ ثابت ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر عمران خان کی فاشسٹ جماعت دوسری سیاسی جماعتوں کی عوامی حیثیت مانے سے انکاری ہے تو پھر مذاکرات نہیں ہو سکتے، اب یہ نہیں ہو سکتا کہ الیکشن ہو جائیں اور فاشسٹ پارٹی آکر کہہ دے کہ میری دو تہائی اکثریت نہیں آئی میں الیکشن نہیں مانتا، الیکشن سے پہلے ہم سب اس بات متفق ہوں کہ ہم سب کو الیکشن کے نتائج قبول ہوں۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے قبل انہیں یہ قبول کرنا پڑے گا کہ جو پی ڈی ایم کی حکومت موجود ہے اس نے 2018 کے دھاندلی ذدہ انتخابات کے باوجود پاکستانی عوام کے 68 فیصد ووٹ لیے ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس بات پر مذاکرات ضرور ہونے چاہیے کہ قانون میں کس قسم کی تبدیلیاں ہونی چاہیے، ہم وہ پارلیمنٹ کے ذریعے کرنے کو تیار ہیں، 2023 کا الیکشن ایک مثالی الیکشن ہوگا جس میں عوام کی رائے واضح طور پر بیلٹ بکس کے ذریعے حکومتوں کا قیام کریں گی۔ ایک دوسرے کا باہمی احترام اور ایک دوسرے کی عوامی حثیثت کا اعتراف کیے بغیر معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔