کراچی کے چڑیا گھر میں ہلاک ہونے والی ہتھنی نور جہاں کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے، اور چڑیا گھر کے احاطے میں ہی اس کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کا عمل چار گھنٹے جاری رہا، ڈاکٹرز کی جانب سے نمونے اکھٹے کرلئے گئے جو لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے بھیجے جائیں گے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہتھنی کی موت کی وجوہات کا تعین کیا جاسکے گا۔
ہتھنی نورجہاں نے کراچی چڑیا گھر میں 14 سال گزارے، اور 17 سال کی عمر میں اس کا انتقال ہوا۔
نور جہاں کو 2009 میں تنزانیہ سے کراچی زو منتقل کیا گیا تھا، چار ہاتھی کراچی منقل کرنے میں شہری حکومت کے 4 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔
نورجہاں تدفین کراچی زو کے احاطے میں کی گئی، تدفین سے قبل باڈی کو چونا لگایا گیا۔
کراچی کے چڑیا گھر میں موجود بیمار ہتھنی نور جہاں کئی دنوں سے بیمار تھی۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی سیف الرحمن نے چڑیا گھر کی ہتھنی نور جہاں کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ کیا تھا، اور بتایا تھا کہ ہتھنی نورجہاں کے پوسٹ مارٹم کے لئے غیر ملکی ٹیم آج کراچی پہنچی ہے، پوسٹ مارٹم مصر کے ویڑنیری ڈاکٹر اور سربراہ فور پاز ٹیم ڈاکٹر عامر خلیلی نے کیا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بتایا کہ نورجہاں کے انتقال سے ہم سب اداس ہیں، عالمی سطح پر جو چیزیں ہوسکتی تھیں وہ کی تھیں، اب ہتھنی نور جہاں کا پوسٹ مارٹم شروع کردیا گیا ہے جس کے ذریعے ہتھنی کے انتقال کی وجہ معلوم کی جائے گی، ہتھنی مدھو بالا کی اسکریننگ اور خون کے نمونے بھی لئے جائیں گے، مدھو بالا کو سفاری پارک منتقل کرنے کے انتظامات کا جائزہ لیا جائے گا، اور اس دوران چڑیا گھر میں شہریوں کا داخلہ معمول کے مطابق جاری رہے گا۔
دوسری جانب ہتھنی نورجہاں کی تدفین کیلئے کراچی چڑیا گھر میں ہی قبر تیار کر لی گئی ہے۔
اس حوالے سے ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بتایا کہ ہتھنی کی قبر 15 فٹ گہری، 14فٹ لمبی اور 12 فٹ چوڑی ہے، اور قبر میں 4 من چونا اور جراثیم کش ادویات ڈالی جائیں گی، جب کہ ہتھنی کو کرین کے ذریعے قبر میں اتارا جائے گا۔
واضح رہے کہ چڑیا گھر میں بچوں کی رونق ہتھی نور جہاں گزشتہ چار ماہ سے بیمار تھی، گزشتہ روز عید کے پہلے ہی روز نور جہاں کے انتقال پر شہری بھی افسردہ ہیں، جنہیں اب چڑیا گھر کی رونق نور جہاں میسر نہیں ہوگی۔
چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نورجہاں کا کچھ ماہ پہلے آپریشن کیا گیا تھا، جس کے بعد پیچیدگیوں کے باعث ہتھنی کو چلنے پھرنے میں دشواری تھی، انتظامیہ نے بتایا کہ کچھ دن قبل ہتھنی نورجہاں تالاب میں جاکر بیٹھ گئی اور پھردوبارہ نا اٹھ سکی۔
نور جہاں سمیت 4 مادہ ہاتھیوں کو 2009 میں پاکستان لایا گیا، افریقی نسل کی ہتھنیوں کو تنزانیہ سے لایا گیا تھا۔
پاکستان میں اب صرف 3 مادہ ہاتھی موجود ہیں، 2 ہتھنیوں کو کراچی چڑیا گھر اور 2 کو سفاری پارک میں رکھا گیا تھا۔
سفاری پارک میں موجود ہتھنیوں کے نام سونو اور ملکہ ہیں جبکہ کراچی چڑیا گھر میں نورجہاں اور مدھو بالا کو رکھا گیا تھا۔