ملک میں الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان عید کے بعد ملاقات متوقع ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب نے بہت محنت سے ماحول خراب کیا، ہم عدالت کے کہنے سے پہلے ہی معاملے کا حل نکالنے کے لیے کوشاں ہیں، اب اگر عمران خان کا رویہ درست نہ ہوا تو کیا ہوگا۔
قمرزمان کائرہ نے کہا کہ عدالت نے کہا کہ 14 تاریخ کا فیصلہ اپنی جگہ ہے، اسی بات پر بلاول نے کہا کہ ڈائیلاگ گن پوائنٹ پر نہیں ہوتے، بلاول کا کہنا ہے کہ فیصلہ واپس لے کر مذاکرات کرنے دیئے جائیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ حکومتی اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں بلکہ وہ تو عمران خان کے رویے سے نالاں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات سیاسی قوتوں کا کام ہے انہی کو کرنا چاہئے، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے بات چیت ہوئی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سے مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کی بات ہوئی، ہم بھی اس ملاقات میں موجود تھے، اسد قیصر نے کہا کہ 26 تاریخ کو ملتے ہیں۔ بات چیت کے اس عمل میں جے یو آئی کے رہنما نہیں تھے جبکہ ایم کیو ایم کے قائمخانی، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، فاروق نائیک موجود تھے۔
جیالے رہنما نے مزید کہا کہ سب قائل ہیں کہ ایک دن الیکشن ہونے چاہئے، مجھے 14 مئی کو الیکشن ہوتے نظر نہیں آتے، زور زبردستی کا الیکشن کرایا گیا تو پاکستان کے لیے انتہائی خطرناک ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں ہونے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، سیاسی معاملات کو سیاسی فورم پر حل ہونے دیا جائے، سیاسی جماعتوں پر دباؤ کم کیا جائے، مذاکرات میں نہ زیادہ جلدی اور نہ زیادہ تاخیر ہونی چاہئے۔