صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریمکورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل دستخط کیئے بغیر پارلیمنٹ واپس بھجوا دیا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق صدر علوی نے کہا کہ بل کی درستگی کا معاملہ عدالتی فورم کے سامنے زیر سماعت ہے، لہٰذا معاملہ زیر سماعت ہونے کے احترام میں بل پر مزید کارروائی مناسب نہیں۔
عدالتی اصلاحات سے متعلق یہ بل 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ منظور ہوا تھا۔
پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل صدر مملکت کو دستخط کے لئے دوبارہ بجھوایا گیا تھا، مذکورہ بل 20 اپریل کو خود ہی ایکٹ کی صورت اختیار کرجائے گا۔
اس سے قبل بھی صدر عارف علوی نے عدالتی اصلاحاتی بل آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظرثانی کے لئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا تھا۔
دوسری جانب چند روز قبل سپریم کورٹ عدالتی اصلاحاتی بل عملدرآمد سے روک چکی ہے، عدالت عظمیٰ کی 8 رکنی فل بینچ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل عملدرآمد سے روکنے کا حکم جاری کیا۔