جانوروں کے ماہرین آنے والے دنوں میں فیصلہ کریں گے کہ آیا کراچی کے چڑیا گھر میں موجود بیمار ہتھنی نور جہاں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
نور جہاں کئی ہفتوں سے بیمار ہے اور گزشتہ ہفتے اپنے باڑے میں گر گئی تھی، اور تب سے ہی کھڑی نہیں ہو پارہی۔
پانچ اپریل کو کراچی میں ہی 17 سالہ افریقی ہتھنی کا ٹیومر کا ہنگامی علاج کرایا گیا تھا، لیکن کچھ دن بعد ہی وہ گر گئی اور اس کے بعد سے ایک کروٹ پڑی ہے۔
پاکستان اور بیرون ملک سوشل میڈیا پر جانوروں کے حقوق کے کارکنان کی جانب سے نور جہاں کی افسوسناک حالت مسلسل شیئر کی جا رہی ہے، جس سے چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
الزام لگایا جاتا ہے کہ پاکستان کے چڑیا گھروں میں جانوروں کی فلاح و بہبود اور صحت کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
2020 میں ایک عدالت نے اسلام آباد کے واحد چڑیا گھر کو اس کی خستہ حالی کی وجہ سے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
نور جہاں کی قسمت اب ایک کمیٹی کے ہاتھ میں جو امیر خلیل کی آمد کا انتظار کر رہی ہے۔
امیر خلیل آسٹریا میں قائم جانوروں کی چیریٹی تنظیم ”فور پاز انٹرنیشنل“ کے چیف ویٹرنری (جانوروں کے ڈاکٹر) ہیں، اور انہوں نے ہی نور جہاں کے ٹیومر کا علاج کرنے والی ٹیم کی قیادت کی تھی۔امیر خلیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ پیچیڈرم (موٹی کھال والے جانوروں کیلئے استعمال کی جانے والی اصطلاح) کو ٹھیک کرنے کیلئے ”ایک آخری کوشش“ کرنا چاہتے ہیں۔
کراچی چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کنور ایوب کا کہنا ہے کہ ہم ہتھنی کی صحت یابی کے لیے آخری دم تک لڑیں گے، باقی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”ہم نور جہاں کے علاج کے لیے فور پاز کی ہدایات پر پوری تندہی سے عمل کر رہے ہیں۔“
فی الحال، نور جہاں کروٹ پر پڑے ہونے کے باوجود کھا پی رہی ہے، اسے ڈرپس لگی ہوئی ہیں اور ٹھنڈا کرنے کے لیے اس پر باقاعدگی سے پانی ڈالا جارہا ہے۔
فور پاز نے کہا کہ ”اس کی حالت نازک اور غیر یقینی ہے۔“
ویٹرنری امیر خلیل کہتے ہیں کہ اس کے بعد ممکنہ طور پر توجہ نور جہاں کی دوست مدھوبالا کی طرف مبذول ہو جائے گی، امید ہے کہ اُسے بہتر رہائش فرام کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نور جہاں کے لیے جو کر سکتے ہیں وہ کریں گے لیکن ہمیں دوسرے ہاتھی کو بھی منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
2019 میں اسلام آباد کے چڑیا گھر کو کاون نامی ایشیائی ہاتھی کے ساتھ بدسلوکی پر بین الاقوامی مذمت کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
کاوان کو بعد میں کمبوڈیا میں ایک ریٹائرمنٹ پروجیکٹ لے جایا گیا جس کی سربراہی امریکی پاپ اسٹار اور اداکار چیر نے کی تھی اور یہ آپریشن فور پاز نے انجام دیا تھا۔