وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو باہر رکھ کر الیکشن کروائے گئے تو ایک خونی لیکر کھینچ لی جائے گی جو کوئی مٹا نہیں سکے گا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہوا۔ وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا کہ ملک میں داخلی انتشار ہے اگر اس کے باوجود کوئی ضد کر رہا ہے کہ الیکشن ہونا چاہیے تو الیکشن ہوجانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ 2023 میں نواز شریف کو باہر رکھ کر الیکشن کروا رہے ہیں تو انھیں کوئی نہیں مانے گا اور خونی لکیر کھینچ لی جائے گی جوکوئی مٹا نہیں سکے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا لیکن اگر دو گملوں کا ٹوٹنا حملہ ہے تو سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں پر زمان پارک کے غنڈوں نے حملہ کیا ہے اس پر مقدمہ کیوں نہیں بنتا ہے۔
جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والوں کو جج نہیں قاتل کہتے ہیں، نواز شریف کو تاحیات نااہل کرنے والے کو آج کوئی جج نہیں کہتا ہے۔ آئین قانون کی پاسداری کے بھاشن دینے والے بتائیں کہ مارشل لاء کو کور دینے والے جج ہیں پارلیمنٹ نہیں ہے، ان ججوں پر آرٹیکل 6 نہیں لگتا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون اعظم نذیر نے اعتراف کیا کہ سپریم کورٹ کے دو ججوں کو سپریم کورٹ لانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، سابقہ سربراہ نے کس وجہ سے نام دیئے عوام کو اس کا پتہ چلنا چاہیے، جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی جونیئر ججوں کو لانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا، وہ 58 ٹو بی کو ختم کرنا نہیں چاہتے تھے، جسٹس شوکت صدیقی کا کیا گناہ ہے، فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس لایا گیا، بنچ کس طرح بنتے تھے جنرل فیض میرے پاس آئے تھے۔