حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) نے پارلیمنٹ کی خود مختاری برقرار رکھنے اور پارلیمنٹ کے اختیار پر قدغن کی کوشش کرنے پر مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے حکومتی اتحادیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن سے مذاکرات پر اصرار کیا۔ جبکہ ایم کیوایم، بی این پی، خالد مگسی، چوہدری سالک، محسن داوڑ و دیگر نے مذاکرات کے حوالے سے بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بات چیت کے دروازے بند کرلینا ہمارے اصولوں کے خلاف ہے، بلکہ یہ غیرجمہوری اور غیرسیاسی بھی ہے، ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرکے ملک کو بحران سے نکالا جائے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی مخالفت کردی، جے یو آئی نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں، اس لئے ہم پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں۔
جے یو آئی نے اپوزیشن سے مذاکرات سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ڈائیلاگ کے عمل کے مخالف نہیں تاہم عمران خان جھوٹ بولتے ہیں۔
اتحادی اجلاس میں موجود شاہ زین بگٹی نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھروسے کے لائق نہیں۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں شرکاء نے حکومت کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
شرکاء نے کہا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری برقرار رکھی جائے گی، پارلیمنٹ کے اختیار پر قدغن کی کوشش کی تومزاحمت کریں گے۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدالت کے معاملات پچھلے ایک ہفتے سے چل رہے ہیں جس پر دنیا حیران و پریشان ہے، یہ آج تک کبھی ہوا کہ ایک قانون جس نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی قانون اپنی اصل صورت میں نہیں آیا اور اس کو عدالت عظمیٰ کا ایک تین ممبر کا بینچ کہہ دے کر ہم اس پر حکم امتناع دے رہے ہیں۔ صدر کو کہہ رہے ہیں کہ دستخط کریں یا نہ کریں یہ نافذ العمل نہیں ہوگا۔ دنیا میں کبھی اس طرح کی بات نہیں ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج بار کونسلز ہماری محبت میں نہیں بلکہ قانون کی عملداری اور نظام عدل کو بچانے کےلئے انصاف کے خلاف فیصلے کے کھڑی ہوگئیں۔
انھوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کا ایک سال بحرانوں کا اور چیلنجز کا مقابلہ کرتے گزرا، ہم اکھٹے اور یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ سیاسی مخالفین پی ڈی ایم اتحاد کے بارے میں ہر جگہ اور گلی کوچے میں کہتے تھے چند دن کی بات پھر اندھیری رات ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے، مختلف معاملات پر مل کر مشاورت کرتے ہیں، ایک دوسرے کی بات سنتے ہیں، کبھی دوسرے کی مات مان لی جاتی ہے اور کبھی اپنی بات منوئی جاتی ہے، یہی جمہوریت کا حسن ہے مل کر فیصلہ کرتے ہیں کسی پر فیصلہ مسلط نہیں کرتے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا معاملہ آخری مرحلے پر ہے، آخری شرط بھی پوری کردی، ہمیں چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے، ہم ملک کی کشتی کو کنارے پر لگائیں گے، آنے والے وقت میں مشکلات میں کمی آ جائے گی۔