اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ کے اختیارات کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ڈیم فنڈ پر سپریم کورٹ کے اختیارات کے خلاف وکیل عدنان اقبال کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن پورا پڑھیں اس میں کیا ہے، جس پر وکیل عدنان اقبال نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ ہولڈرز پرانے رجسٹرار صاحب ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ تو کیا ہوا اس میں ایشو کیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ ڈیم بنانا ایگزیکٹو کا کام ہے سپریم کورٹ کیسے دیکھ رہی ہے، سپریم کورٹ میں اتنے کیسز التوا میں ہیں انہیں دیکھنا چاہیئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ تو اس میں کیا ہے وہ تو انتظامی طور پر معاملہ ہورہا ہے، سپریم کورٹ بھی ایگزیکٹو باڈی ہے ، یا تو آپ کہیں کہ وہ پیسہ اپنے گھروں میں لگا رہے ہیں، آپ نے اس وقت پٹیشن کیوں نہیں کی جب کلیکشن ہو رہی تھی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈیم فنڈز پر اگر اعتراض ہوتا تو اسٹیٹ بینک کو ہوتا، اسٹیٹ بینک کو کوئی اعتراض ہوتا تو اکاونٹ ہی نہ کھلتا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں کہ اس طرح فنڈز اکٹھے کرے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پو درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔